اسلام

۔۔۔۔۔اِنَّ اور أَنَّ کا فرق۔۔۔۔۔

چونکہ إِنَّ اورأَنَّ کے استعمال کی جگہیں مختلف ہیں اس لیے ان دونوں کے استعمال کے بعض مقامات ذکر کیے جاتے ہیں ۔تاکہ عربی عبارت پڑھنے میں سہولت رہے۔ 
اِنَّ پڑھنے کے مواقع:
    درج ذیل صورتوں میں إِنَّ(بکسر ہمزہ)پڑھاجائے گا:
    ۱۔ جملے کی ابتداء میں ۔جیسے:  ( اِنَّ اللہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ  )۔
    ۲۔ قول اور اس کے مشتقات کے بعد ۔جیسے:  (یَقُوْلُ إِنَّھَا بَقَرَۃٌ)۔
    ۳۔ اسم موصول کے بعد۔جیسے: مَارَأَیْتُ الَّذِیْ إِنَّہ، فِی الْمَسْجِدِ۔
    ۴۔ جب اس کی خبر پر لام مفتوح آجائے ۔جیسے: إِنَّ زَیْداً لَقَائِمٌ۔
    ۵۔ عَلِمَ ، شَھِدَ اور ان کے مشتقات کے بعد جبکہ ان کی خبر پرلام مفتوح آجائے ۔ جیسے:  (وَاللہُ یَعْلَمُ اِنَّکَ لَرَسُوْلُہٗ وَاللہُ یَشْھَدُ اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَکٰذِبُوْنَ)     ۶۔ حروف تنبیہ کے بعد۔ جیسے:  (أَلاَ اِنَّ أَوْلِیَاءَ اللہِ لاَخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلاَ ھُمْ یَحْزَنُوْنَ)۔     ۷۔ جب یہ اپنے اسم وخبر سے ملکر حیث کا مضاف الیہ واقع ہو۔جیسے: ذَھَبَ التِلْمِیْذُ حَیْثُ إِنَّ الأُسْتَاذَ مَوْجُوْدٌ۔
    ۸۔ جواب قسم کے شروع میں۔جیسے :وَاللہِ إِنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللہِ۔
أَنَّ پڑھنے کے مواقع:
    ۱۔ جب یہ اپنے اسم اور خبر سے ملکر فاعل یا نائب الفاعل بنے۔ جیسے: بَلَغَنِیْ أَنَّ زَیْداً عَالِمٌ۔
    ۲۔ جب یہ اپنے اسم اور خبر سے ملکر مفعول بنے ۔جیسے: کَرِھْتُ أَنَّکَ جَاھِلٌ۔
    ۳۔ جب یہ اپنے اسم اور خبر سے ملکر مبتدأ بنے۔جیسے: عِنْدِیْ أَنَّکَ قَائِمٌ۔
    ۴۔ جب یہ اپنے اسم اور خبر سے ملکر مضاف الیہ بنے ۔جیسے: عَجِبْتُ مِنْ طُوْلِ أَنَّکَ قَائِمٌ۔
    ۵۔ جب یہ عَلِمَ ، شَھِدَ یا ان کے مشتقات کے بعد آئے اور اس کی خبر پر لام مفتوح نہ ہو۔ جیسے: أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللہِ۔
    ۶۔ جب یہ حرف کے بعد آئے۔ جیسے: أَعْلَمْتُہ، لِأَنَّہ، جَاھِلٌ۔
فائدہ: 
    إِنَّاپنے اسم وخبر سے ملکر مکمل جملہ بن جاتاہے۔ اورجملہ میں تاکید کے علاوہ کوئی اور تبدیلی نہیں کرتا، جبکہ أَنَّ اپنے اسم اورخبر سے ملکر مکمل جملہ نہیں بنتابلکہ جملے کا جزء بنتاہے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!