اسلام
فعل مضارع کابیان
فعل مضارع کی تعریف:
وہ فعل جو زمانہ حال یااستقبال میں کسی کام کے ہونے پر دلالت کرے۔ جیسے یَضْرِبُ(مارتا ہے یا مارے گا وہ ایک مرد )۔
فعل مضارع بنانے کاطریقہ:
فعل ماضی کے شروع میں حروف مضارع میں سے کوئی حرف لگاکر فاء کلمہ کو ساکن کرتے ہیں اور عین کلمہ پر باب کے مطابق حرکت(کبھی فتحہ کبھی کسرہ اور کبھی ضمہ )لاتے ہیں اور آخر میں رفع دیتے ہیں ۔ جیسے فَعَلَ سے یَفْعَلُ ۔
فائدہ:
حرو ف مضارع چار ہیں (أ، ت، ی، ن)ان کا مجموعہ ”أَتَیْن”ہے اور ان کو ”علامات مضارع”اور” حروف أَتَیْن”بھی کہتے ہیں ۔
تنبیہ:
(۱)۔۔۔۔۔۔علامات مضارع(حروف أَتَیْن)مختلف صیغوں میں مختلف ہوتی ہیں ، جن کی تفصیل درج ذیل ہے ۔
ہمزہ ( أ)۔۔۔۔۔۔صیغہ واحد متکلم کے شروع میں ہوتا ہے ۔ جیسے أَضْرِبُ۔
نون (ن)۔۔۔۔۔۔صیغہ جمع متکلم کے شروع میں ہوتا ہے ۔ جیسے نَضْرِبُ۔
یاء (ی)۔۔۔۔۔۔چار صیغوں(تین مذکرغائب اور ایک جمع مؤنث غائب)کے
شروع میں ہوتی ہے ۔ جیسے یَضْرِبُ، یَضْرِبَانِ، یَضْرِبُوْنَ، یَضْرِبْنَ۔
تاء(ت)۔۔۔۔۔۔ آٹھ صیغوں (دو واحد و تثنیہ مؤنث غائب اورچھ مذکرومؤنث حاضر)کے شروع میں ہوتی ہے ۔ جیسے تَضْرِبُ، تَضْرِبَانِ، تَضْرِبُ، تَضْرِبَانِ، تَضْرِبُوْنَ، تَضْرِبِیْنَ، تَضْرِبَانِ، تَضْرِبْنَ۔
(۲)۔۔۔۔۔۔ مضارع کے پانچ صیغوں (دوواحد مذکر غائب و حاضر،ایک واحد مؤنث غائب اوردو واحد و جمع متکلم )کے آخر میں رفع آتا ہے ۔ جیسے یَضْرِبُ، تَضْرِبُ، تَضْرِبُ، أَضْرِبُ، نَضْرِبُ۔
(۳)۔۔۔۔۔۔ مضارع کے سات صیغوں(دوجمع مذکر غائب و حاضر ،ایک واحد مؤنث حاضر،اورچاروں تثنیہ)کے آخرمیں نون اعرابی آتاہے،پہلے تینوں صیغوں میں مفتوح اور باقی چاروں میں مکسور ہوتاہے ۔جیسے یَضْرِبُوْنَ، تَضْرِبُوْنَ، تَضْرِبِیْنَ، یَضْرِبَانِ، تَضْرِبَانِ، تَضْرِبَانِ، تَضْرِبَانِ۔
(۴)۔۔۔۔۔۔مضارع کے دو صیغوں(جمع مؤنث غائب و حاضر)کے آخر میں نون آتا ہے۔جسے”نونِ نسوہ”اور”نونِ ضمیری ”بھی کہتے ہیں۔جیسے یَضْرِبْنَ، تَضْرِبْنَ۔
(۵)۔۔۔۔۔۔مذکورہ طر یقہ کے مطابق جب فعل ماضی سے مضارع بنائیں گے تو مضارع مثبت معروف واحد مذکر غا ئب کا صیغہ بنے گا۔
(۶)۔۔۔۔۔۔اسے مجہول مثبت بنانے کے لیے علامت مضارع کو ضمہ اور عین کلمہ کو فتحہ دیتے ہیں۔ جیسے یَضْرِبُ سے یُضْرَبُ۔
(۷)۔۔۔۔۔۔اوران دونوں کو منفی بنانے کے لیے ان سے پہلے حرف نفی (مَایا لَا)بڑھا دیتے ہیں ۔جیسے یَضْرِبُ، یُضْرَبُ سے لَایَضْرِبُ، مَا یُضْرَبُ۔
(۸)۔۔۔۔۔۔خیال رہے کہ بعض کتب صرف میں مضارع کے گیارہ صیغے شمار کیے
گئے ہیں؛ اس لیے کہ ایک صیغہ :تَفْعَلُ واحد مؤنث غائب اورواحد مذکرحاضردونوں کے لیے استعمال ہوتاہے۔اسی طرح ایک صیغہ: تَفْعَلَانِ تثنیہ مؤنث غائب، تثنیہ مؤنث حاضراورتثنیہ مذکر حاضر تینوں کے لیے استعمال ہوتاہے۔لہذا مکررات کو ساقط کرنے کے بعد گیارہ ہی صیغے باقی بچتے ہیں۔