اسلام
قضا نماز کے احکام
سوال :۔
کیا فرماتے ہیں علماء دین متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص عبدالحق نامی ساکھ ستی منگل کہتا ہے کہ نماز قضا پڑھنا قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ، اور قضا نماز پڑھنے سے انکار کرتا ہے ۔
محمد غوث ، کولیگل
جواب :۔ الحمد للہ والمنہ وصلوٰۃ ولاسلام علیٰ رسولہ محمد و اٰلہ واصحابہ اجمعین۔
اللہ عزوجل کا ارشاد ہے : نماز قائم کرو یعنی نمازوں کو ادا کرو یہ حکم عام ہے، خواہ وقتی ہو یا قضا، اس میں یہ تشریح نہیں کہ وقتی نماز پڑھو اور قضا نماز نہ پڑھو ، بلکہ یہ حکم وقتی اور قضا دونوں نمازوں کے لئے ہے، اس کے بیان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا قول و فعل دونوں موجود ہے ، چنانچہ غزوئہ احزاب جس کو غزوئہ خندق بھی کہتے ہیں ، جب کفار قریش وغیرہ جن کی تعداد 24ہزار تھی، مدینہ طیبہ پر حملہ آور ہوئے اور صحابہ کرام کی تعداد صرف تین ہزار تھی ، اس واقعہ کے اندر بہت دیر ہوگئی ، یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گذر گیا ، صحابہ وغیرہ بہت پریشان تھے ، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا : اے بلال اذان دے ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی ، اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہی ، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ظہر کی نماز ادا فرمائی ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو دوسرے مرتبہ حکم ہوا کہ اقامت کہو تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ اقامت فرمائی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے عصر کی نماز ادا فرمائی ، تیسری مرتبہ حکم ہوا کہ اقامت کہو پھر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے مغرب کی نماز ادا فرمائی اور پھر حکم ہوا اقامت کہنے کا، پھر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا فرمائی۔
مسند امام احمد بن حنبل میں ہے ، جب حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے مغرب کی نماز ادا فرمائی تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے صحابہ کرام سے دریافت فرمایا کہ میں نے عصر کی نماز ادا کی ہے یا نہیں ؟ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ نہیں ، تب حضرت بلال کو حکم ہوا ، اقامت کہو ، حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہی نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے پہلے عصر کی نماز ادا فرمائی پھرا س کے بعد مغرب کی نماز دوبارہ ادا فرمائی، طبرانی اور بیہقی شریف میں ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہو اس کو یہ یاد آجائے کہ میں نے پہلے کی نماز نہیں پرھی تو اس کو لازم ہے کہ اس نماز کو جو امام کے ساتھ پڑھتا ہو ادا کرے ، پھر اس نماز کو پڑھے جو یاد آئی اور اس نماز کو دوبارہ پڑھے جو امام کے ساتھ ، بخاری شریف اور مسلم شریف میں ہے، فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے :
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
من نام عن الصلوٰۃ اومنسیھا فلیدء ھا اذا ذکرھا فان ذالک وقتھا۔
فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے جو سو گیا نماز سے یا بھول گیا پس ادا کرے اس نماز کو جب وہ یاد آجائے ، یہ یاد آنا اس نماز کے لئے ادا کرنے کا وقت ہے ، مگر تین وقتوں کے سوا ، یعنی طلوع ، غروب ، اور زوال ، مذکور عبد الحق اگر حواس خمسہ درست رہ کر نماز قضا سے انکار کیا جس کا ادا کرنا قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے ، اس نے قرآن م حدیث اور اجماع امت کو انکار کیا ، قضا نمازکو ادا کرنا فرض ہے ، اس نے اس فرض کو بھی انکار کیا، یہ اسلام سے خارج کافر ہوا، اور یہ اس نے لوگوں کے سامنے کہا ہے ، لہٰذا اس کو توبہ اجلاسی کرنا فرض ہے اور اگر اس کو نکاح ہے تو اس کی عورت اس پر حرام ہوگئی ، جب تک وہ اجلاسی توبہ نہ کرے اور دوبارہ نکاح نہ کرے تب تک اس کو اپنی عورت کے ساتھ صحبت کرنا حرام ہے ، اگر اس نے توبہ اجلاسی کرنے سے انکار کیا تو مسلمانوں کو لازم ہے کہ اس کے ساتھ قطع تعلق یعنی اٹھنا بیٹھنا ، کھانا پینا، وغیرہ ترک کردیں ، اگر اس نے بطور مذاق ہی کہا ہو ، جیسا کوئی کہے کہ میں تھوڑی دیر کے لئے وہابی یا قادیانی ہوتاہے تو ایسا شخص کافر ہوجاتا ہے ، کیونکہ یہ فرقے تمام کے تمام مرتد اسلام سے خارج ہیں ، کفر پر راضی رہنا بھی کفر ہے، اللہ عزوجل نے حکم دیا :
فلا تقعد بعد الذکر مع القوم الظالمین ۔
اے نبی( صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم )قرآن نازل ہونے کے بعد ظالموں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چھوڑدے ، اب جو یماندار ہیں ، اس پر عمل کریں ۔