اسلام
ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نِرالی ہاتھ میں
ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نِرالی ہاتھ میں
سنگریزے پاتے ہیں شِیریں مَقالی ہاتھ میں
بے نواؤں کی نِگاہیں ہیں کہاں تحریر دست
رہ گئیں جو پا کے جودِ لایزالی ہاتھ میں
کیا لکیروں میں یَدُ اللّٰہ خط سرو آسا لکھا
راہ یوں اس راز لکھنے کی نکالی ہاتھ میں
جُودِ شاہِ کوثر اپنے پیاسوں کا جُویا ہے آپ
کیا عجب اُڑ کر جو آپ آئے پیالی ہاتھ میں
ابر نَیْساں مومنوں کو تِیْغِ عُریاں کفر پر
جمع ہیں شانِ جمالی و جلالی ہاتھ میں
مالکِ کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں
دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کے خالی ہاتھ میں
سایہ اَفگن سر پہ ہو پرچم الٰہی جُھوم کر
جب لِوَاء الْحَمْد لے اُمّت کا والی ہاتھ میں
ہر خطِ کف ہے یہاں اے دستِ بیضائے کلیم
موجزن دریائے نورِ بے مثالی ہاتھ میں
وہ گراں سنگی قدرِ مَس وہ ارزانی جود
نوعیَہ بدلہ کیے سنگ و لآلی ہاتھ میں
دستگیرِ ہر دو عالم کر دیا سِبطین کو
اے میں قرباں جانِ جاں انگشت کیا لی ہاتھ میں
آہ وہ عالم کہ آنکھیں بند اور لب پر دُرود
وقف سنگِ در جبیں رَوضہ کی جالی ہاتھ میں
جس نے بَیْعَتْ کی بہار حسن پر قرباں رہا
ہیں لکیریں نقش تسخیرِ جمالی ہاتھ میں
کاش ہو جاؤں لبِ کوثر مَیں یوں وارفتہ ہوش
لے کر اس جانِ کرم کا ذیل عالی ہاتھ میں
آنکھ محوِ جلوئہ دیدار دل پُر جوشِ وجد
لب پہ شکرِ بخشِشِ ساقی پیالی ہاتھ میں
حشر میں کیا کیا مزے وارفتگی کے لُوں رضاؔ
لوٹ جاؤں پا کے وہ دامانِ عالی ہاتھ میں
٭…٭…٭…٭…٭…٭