اسلام
دل پر سیاہ نقطہ
دل پر سیاہ نقطہ
حدیثِ مُبارَک میں آتا ہے ، ”جب کوئی انسان گُناہ کرتا ہے تو اُس کے دل پر ایک سیاہ نُقطہ بن جاتا ہے، جب دوسری بار گُناہ کرتا ہے تو دُوسرا سِیاہ نُقطہ بنتا ہے یہاں تک کہ اُس کا
دِل سِیاہ ہوجاتا ہے ۔ نتیجۃً بَھلائی کی بات اُس کے دِل پر اثرا انداز نہیں ہوتی ۔ ” (اَلدُّرُّالْمَنْثور ج۸ص۴۴۶)
اب ظاہِر ہے کہ جس کا دِل ہی زنگ آلُودا ور سیاہ ہوچکا ہو اُس پر بَھلائی کی بات اور نصیحت کہاں اثر کرے گی؟ماہِ رَمَضان ہویا غیرِ رَمَضان ایسے انسان کا گُناہوں سے باز و بیزار رہنا نِہایت ہی دُشوار ہوجاتا ہے۔اُس کا دِل نیکی کی طرف مائِل ہی نہیں ہوتا۔اگروہ نیکی کی طرف آبھی گیا تو بسا اَوقات اُس کا جِی اِسی سِیاہی کے سَبَب نیکی میں نہیں لگتا اور وہ سنّتوں بھرے مَدَنی ماحَول سے بھاگنے ہی کی تدبیریں سوچتا ہے۔اُس کا نَفْس اُسے لمبی اُمّیدیں دِلاتا ،غَفْلت اُسے گھیر لیتی اور وہ بد نصیب سنتّوں بھرے مَدَنی ماحَول سے دُور جاپڑتا ہے۔ماہِ رَمَضان کی مُبارَک ساعَتیں بلکہ بسا اوقات پوری پوری راتیں ایسا شخص ،کھیل کُود ،گانے باجے، تاش وشَطرنج ، گپ شپ وغیرہ میں برباد کرتا ہے۔