اسلام

کر ایسی تو دعا کہ ہواؤں کے پر کھلے
دے واسطہ نبی کا کہ بابِ اثرکھلے
لب پر مرے ثنائے نبی ہے صبح و شام
ہے سامنے مدینہ اگر چشم تر کھلے
ہرگز نہ کہہ نبی کر تو "ہم جیسے ہیں بشر "
گستاخ پر سدا ہی جہنم کا در کھلے
پا کر اشارہ ڈوبا ہوا شمس ابھر آیا
انگلی کے اشارے ہی سے شق القمرکھلے

بیتاب کتنا کون ہے عشق رسول میں
دربار مصطفیٰ میں تو سب کے ہنر کھلے
دیکھا سحر کے وقت تو گلزارِ نبی میں
گلہائے رنگا رنگ کئی تر بہ تر کھلے
اسلام کی تصدیق پہاڑوں نے بھی کی ہے
شاہدؔ ہمارے حق میں سبھی سنگِ در کھلے

                                   شاہدجیلانی (یادگیر)کرناٹک

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!