اسلام
کنوئیں کے مسائل
کنوئیں میں کسی آدمی یا جانور کا پاخانہ’ پیشاب’ یا مرغی یا بطخ کی بیٹ یا خون یا تاڑی شراب وغیرہ کسی نجاست کا ایک قطرہ بھی گر پڑے یا کوئی بھی ناپاک چیز کنوئیں میں پڑ جائے تو کنواں ناپاک ہو جائے گا اس کا کل پانی نکالا جائے گا۔ (الدرالمختار وردالمحتار،کتاب الطہارۃ، فصل فی البئر،ج۱،ص۴۰۷۔۴۰۹)
مسئلہ:۔اگر کنوئیں میں آدمی’ گائے’ بھینس’ بکری یا اتنا ہی بڑا کوئی جانور گر کر مر جائے یا چھوٹے سے چھوٹا بہنے والے خون والا جانور کنوئیں میں مر کر پھول پھٹ جائے یا ایسا جانور جس کا جھوٹا ناپاک ہے کنوئیں میں گر پڑے اگرچہ زندہ نکل آئے جیسے سور’ کتا تو ان سب صورتوں میں کنواں ناپاک ہو جائے گا اور کل پانی نکالا جائے گا۔
(الدرالمختار وردالمحتار،کتاب الطہارۃ، فصل فی البئر،ج۱،ص۴۰۷۔۴۱۰/
الفتاوی القاضی خان ، کتاب الطہارۃ ، فصل فی مایقع فی البئر،ج۱،ص۵)
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ،الباب الثالث،الفصل الاول،النوع الثالث ماء لآبار،ج۱،ص۱۹)
مسئلہ:۔اگر چوہا’ چھپکلی’ گرگٹ یا ان کے برابریا ان سے چھوٹا جانور کنوئیں میں گر کر مرجائے۔ا ور پھولنے پھٹنے سے پہلے نکال لیا جائے تو بیس ڈول پانی نکالنا واجب اور تیس ڈول پانی نکال دینا مستحب ہے اس کے بعد کنواں پاک ہو جائے گا۔ (الدرالمختار وردالمحتار،کتاب الطہارۃ، فصل فی البئر،ج۱،ص۴۱۱)
مسئلہ:۔جن جانوروں کا جھوٹا پاک ہے جیسے بکری’ گائے’ بھینس وغیرہ ان میں سے اگر کوئی کنوئیں میں گر پڑے اور زندہ نکل آئے اور ان کے جسم پر کسی نجاست کا لگا ہونا معلوم نہ ہو تو کنواں پاک ہے لیکن احتیاطاً بیس ڈول پانی نکال ڈالیں۔ (الدرالمختار وردالمحتار،کتاب الطہارۃ، فصل فی البئر،ج۱،ص۴۱۰)
مسئلہ:۔حلال پرندے جیسے کبوتر اور گوریا’ مینا’ مرغابی وغیرہ اونچے اڑنے والے پرندوں کی بیٹ کنویں میں گر جائے تو کنواں ناپاک نہیں ہوگا یوں ہی چمگادڑ کے پیشاب سے بھی کنواں ناپاک نہ ہوگا۔
(الدرالمختار وردالمحتار،کتاب الطہارۃ، فصل فی البئر،مطلب مھمٌّ: فی تعریف الاستحسان، ج۱، ص۴۲۱/ الفتاوی القاضی خان، کتاب الطہارۃ، فصل فی ما یقع فی البئر،ج۱،ص۶)
مسئلہ:۔یہ جو حکم دیا گیا ہے کہ فلاں فلاں صورت میں اتنا اتنا پانی نکالا جائے تو اس کا یہ مطلب ہے کہ جو چیز کنوئیں میں گری ہے پہلے اس کو کنوئیں میں سے نکال لیں پھر اتنا پانی نکا لیں۔ اگر وہ چیز کنوئیں ہی میں پڑی رہی تو کتنا ہی پانی نکالیں بے کار ہے۔ (الدرالمختار وردالمحتار،کتاب الطہارۃ، فصل فی البئر،ج۱،ص۴۰۹)
مسئلہ:۔جہاں اتنے اتنے ڈول پانی نکالنے کا ذکر آیا ہے وہاں ڈول کی گنتی اس ڈول سے کی جائے گی جو ڈول اس کنوئیں پر استعمال ہوتا رہا ہے اور اگر اس کنوئیں کا کوئی خاص ڈول نہ ہو تو اتنا بڑا ڈول ہونا چاہے کہ جس میں سوا پانچ کیلو پانی آجائے۔ (الدرالمختار وردالمحتار،کتاب الطہارۃ، فصل فی البئر،ج۱،ص۴۱۶)
مسئلہ:۔سالن یا پانی شربت میں اگر مکھی گر پڑے تو اس کو غوطہ دے کر باہر پھینک دیں اور سالن’ پانی’ شربت’ کو کھا پی لیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ اگر کھانے میں مکھی گر پڑے تو اس کو کھانے میں غوطہ دے کر مکھی کو پھینک دیں پھر اس کھانے کو کھائیں کیونکہ مکھی
کے دو پروں میں سے ایک میں بیماری اور دوسرے میں اس کی شفا ہے اور مکھی اس پر کو کھانے میں پہلے ڈالتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے اس لئے غوطہ دے کر دوسرا شفاء والا پر بھی کھانے میں پہنچادیں۔
(مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الصید والذبائح، باب مایحل اکلہ وما یحرم، الفصل الثانی، رقم ۴۱۴۳۔۴۱۴۴،ج۲،ص۴۳۸)
مسئلہ:۔ناپاک کنوئیں میں جس صورت میں جتنے پانی نکالنے کا حکم ہے جب اتنا پانی نکال لیا گیا تو اب وہ ڈول اور رسی اور کنوئیں کی دیواریں سب خود بخود پاک ہو گئیں۔ کسی کو دھو کر پاک کرنے کی ضرورت نہیں۔ (الدرالمختاروردالمحتار، کتاب الطہارۃ، فصل فی البئر،ج۱،ص۴۰۹)