اسلام

اِفطار کا بیان

اِفطار کا بیان

جب غُروبِ آفتاب کا یقین ہوجائے، اِفطَار کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیئے۔ نہ سائرِن کا اِنتِظار کیجئے، نہ اَذان کا۔ فَوراً کوئی چیز کھایا پی لیجئے مگر کَھجور یا چُھوہارہ یا پانی سے اِفطَار کرنا سُنَّت ہے ۔کَھجور کھا کر یا پانی پی لینے کے بعد یہ دُعاء پڑھئے: ۱ ؎

اِفطار کی دُعا

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ لَکَ صُمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ۔
ترجَمہ:اے اللہ عَزَّوَجَلّ َمیں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھی پر بَھرَوسہ کیا اور تیرے دئیے ہوئے رِزق سے روزہ اِفطار کیا۔ (عالمگیری ج۱ ص۲۰۰)
افطار کیلئے اذان شرط نہیں ۔ ورنہ اُن علاقوں میں روزہ کیسے کُھلے گا جہاں مساجِد ہی نہیں یا اذان کی آواز نہیں آتی ۔ بہر حال مَغرِب کی اَذان نَمازِ مغرِب کیلئے ہوتی ہے ۔ جہاں مساجِد ہوں وہاں کاش یہ طریق کار رائج ہو جائے کہ جیسے ہی آفتاب غُروب ہونے کا یقین ہوجائے۔ بُلندآواز سے ” صَلُّو ا عَلَی الْحَبیب ! صلَّی اﷲُ تعالیٰ علیٰ محمّد کہنے کے بعد اس طرح تین بار اِعلان کر دیا جائے : 
     ”روزہ دارو! روزہ اِفطَار کرلیجئے”
؎۱ افطار کی دعا عموما قبل از افطار پڑھنے کا رواج ہے مگر امام     اہلسنت مولینا شاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ المنان نے ” فتاوی رضویہ ج۱۰ ص۶۳۱ "میں اپنی تحقیق یہی پیش کی ہے کہ دعا ء افطار کے بعد پڑھی جائے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!