اسلام

حضرت زینب بنت جحش رضی اﷲ تعالیٰ عنہا

    یہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی پھوپھی اُمیمہ بنت عبدالمطلب کی بیٹی ہیں حضور علیہ الصلوۃ و السلام نے اپنے آزاد کردہ غلام اور متبنی حضرت زید بن حارثہ سے ان کا نکاح کر دیا لیکن خدا کی شان کہ میاں بیوی میں نباہ نہ ہو سکا اور حضرت زید رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے ان کو طلاق دے دی جب ان کی عدت گزر گئی تو اچانک ایک دن یہ آیت اتر پڑی کہ۔
فَلَمَّاَ قَضٰی زَیْدٌ مِّنْھَا وَطَرًا زَوَّجْنٰکَھَا
ترجمہ کنزالایمان:پھر جب زید کی غرض اس سے نکل گئی تو ہم نے وہ تمہارے نکاح میں دے دی۔(پ22،الاحزاب:37)
    اس آیت کے نزول ہونے پررسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے مسکراتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ کون ہے جو زینب کے پاس جاکر اس کو یہ خوشخبری سنا دے کہ اﷲ تعالیٰ نے میرا نکاح اس کے ساتھ کر دیا یہ سن کر ایک خادمہ دوڑی ہوئی گئی اور حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو یہ خوشخبری سنا دی حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو یہ خوش خبری سن کر اتنی خوشی ہوئی کہ اپنے زیورات اتار کر خادمہ کو انعام میں دے دئے اور خود سجدہ میں گر پڑیں اور پھر دو ماہ لگاتار شکریہ کا روزہ رکھا حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے ساتھ نکاح کرنے پر اتنی بڑی دعوت ولیمہ فرمائی کہ کسی بیوی کے نکاح پر اتنی بڑی دعوت ولیمہ نہیں کی تھی تمام صحابہ کرام علیھم الرضوان کو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے نان گوشت کھلایا۔
(شرح العلامۃ الزرقانی،حضرت زینب بنت جحش ام المؤمنین رضی اللہ عنہا،ج۴،ص۴۰۹۔۴۱۲)
    حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی مقدس بیبیوں میں حضرت زینب بنت جحش رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اس خصوصیت میں سب بیبیوں سے ممتاز ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کا نکاح خود اپنے حبیب سے کردیا ان کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ اپنے ہاتھ سے کچھ دستکاری کر کے اس کی آمدنی فقراء و مساکین کو دیا کرتی تھیں چنانچہ ایک مرتبہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا تھا کہ میری وفات کے بعد سب سے پہلے میری اس بی بی کی وفات ہوگی جس کے ہاتھ سب بیبیوں سے لمبے ہیں یہ سن کر سب بیبیوں نے ایک لکڑی سے اپنا اپنا ہاتھ ناپا تو حضرت سودہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا ہاتھ سب سے لمبا نکلا لیکن جب حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی وفات اقدس کے بعد سب سے پہلے حضرت زینب بنت جحش رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی وفات ہوئی
تولوگوں کی سمجھ میں یہ بات آئی کہ ہاتھ لمبا ہونے سے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی مراد کثرت سے صدقہ دینا تھا بہر حال اپنی قسم قسم کی صفات حمیدہ کی بدولت یہ تمام ازواج مطہرات میں خصوصی امتیاز کے ساتھ ممتاز تھیں ۲۰ھ یا ۲۱ھ میں مدینہ منورہ کے اندر ان کی وفات ہوئی اور امیر المومنین حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے ہر کوچہ و بازار میں اعلان کرا دیا تھا کہ سب لوگ ام المومنین کے جنازہ میں شریک ہوں چنانچہ بہت بڑا مجمع ہوا امیر المومنین نے خود ہی ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور ان کو جنت البقیع میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی دوسری بیویوں کے پہلو میں دفن کیا۔ (شرح العلامۃ الزرقانی،حضرت زینب بنت جحش ام المؤمنین رضی اللہ عنہا،ج۴،ص۴۱۳۔۴۱۵)
تبصرہ:۔حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ذات سے کس قدر والہانہ محبت اور عشق تھا کہ انہوں نے اپنے نکاح کی خبر سن کر اپنا سارا زیور خوشخبری سنانے والی لونڈی کو دے دیا اور سجدہ شکر ادا کیا اور خوشی میں دو ماہ لگاتار روزہ دار رہیں پھر ذرا ان کی سخاوت پر بھی ایک نظر ڈالو کہ شہنشاہ دارین کی ملکہ ہو کر اپنے ہاتھ کی دستکاری سے جو کچھ کمایا کرتی تھیں وہ فقراء ومساکین کو دے دیا کرتی تھیں اور صرف اسی لئے محنت و مشقت کرتی تھیں کہ فقیروں اور محتاجوں کی امداد کریں اﷲ اکبر محبت رسول صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم اور مسکین نوازی و غریب پروری کے یہ جذبات تمام مسلمان عورتوں کے لئے نصیحت آموز و قابل تقلید شاہکار ہیں خداوند کریم سب عورتوں کو توفیق عطا فرمائے (آمین)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!