اسلام

۔۔۔۔۔ حروف جارہ کا بیان۔۔۔۔۔

    ایسے حروف جواپنے ما بعد اسم کو جر دیں انہیں حروف جارہ کہتے ہیں۔ یہ سترہ ہیں جن کو اس شعر میں بیان کیا گیاہے۔
بَاؤ، تَاؤ، کَاف  وَلاَم  و وَاؤ،مُنْذُ  وْمُذْ  خَلاَ
رُبَّ حَاشَا مِنْ عَدَا فِیْ عَنْ عَلٰی حَتٰی اِلٰی
جس اسم پر یہ داخل ہو ں اس کو مجرور کہا جاتاہے۔
مِنْ (سے):
    یہ ابتداء کا معنی دیتاہے۔ جیسے مِنَ الْبَصْرَۃِ ( بصرہ سے) ۔
حتی(تک)، الی(طرف):
    یہ دونوں انتہا کا معنی دیتے ہیں۔
حَتٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِ ۔  (طلوع فجر تک) اِلَی الْمَسْجِدِ (مسجد تک) ۔
علی(پر):
     عَلَی السَّطْحِ (چھت پر) ۔
فی(میں):
     یہ ظرف زمان ومکان کیلئے آتاہے۔ جیسے فِی الدَّارِ زَیْدٌ  (زید گھر میں ہے ) فِی
الْلَیْلِ ظُلْمَۃٌ (رات میں تاریکی ہے) ۔
عن (سے):
    یہ بعد و مجاوزت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جیسے رَمَیْتُ السَّھْمَ عَنِ الْقَوْسِ (میں نے کمان سے تیر پھینکا )۔ 
باء (ساتھ):
     یہ اکثراستعانت کیلئے استعمال ہوتاہے۔ جیسے کَتَبْتُ بِالْقَلَمِ ( میں نے قلم کی مدد سے لکھا يا میں نے قلم سے لکھا) ۔
کافٍ (طرح):
     یہ حرف تشبیہہ کیلئے آتاہے۔ جیسے زَیْدٌ کَالْقَمَرِ (زید چاند کی طرح ہے) ۔
لام (لئے):
    یہ اکثر ملکیت کیلئے استعمال ہوتاہے اور کبھی قسم کیلئے بھی آتاہے۔ جیسے ھٰذَا الْمَالُ لِزَیْدٍ (یہ مال زید کیلئے ہے یایہ زید کا ما ل ہے)،لِلّٰہِ(اللہ کی قسم)۔
خلا،عدا، حاشا(علاوہ):
    یہ مابعد کو ماقبل کے حکم سے خارج کرنے کیلئے آتے ہیں۔ جیسے جَاءَ نِیَ الْقَوْمُ خَلاَ وَعَدَا وَحَاشَا زَیْدٍ (میرے پاس زید کے علاوہ ساری قوم آئی)۔ 
مُذْ ومُنْذُ:
     یہ مدت بیان کرنے کیلئے آتے ہیں ۔ جیسے مَارَأَیْتُہ، مُذْ وَمُنْذُ سَنَۃٍ (میں نے اسے
ایک سال سے نہیں دیکھا) ۔
رُبَّ(کم،بھت زیادہ):
     یہ کمی یازیادتی بیان کرنے کیلئے آتا ہے۔ کمی کے معنی کیلئے:جیسے رُبَّ لِصٍّ یُؤْخَذُ  (کم ہی چور پکڑے جاتے ہیں)۔ زیادتی کے معنی کیلئے: جیسے رُبَّ مَرِیْضٍ یَشْفِیْ (کتنے ہی مریض شفا یاب ہو جاتے ہیں)۔ 
واؤ ،تاء: 
یہ دونوں قسم کیلئے آتے ہیں۔وَاللہِ ،تَاللہِ (اللہ عزوجل کی قسم)۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!