اسلام
دہلی میونسپل اسکولوں کا دل آزار نصاب !
دہلی میونسپل اسکولوں کا دل آزار نصاب !
کتاب ’’ اتہاس پرچئے ‘‘ کو خارج کرنے کا مطالبہ !!
کئی ایک اہل ہند کو جب سالہا سال کی غلامی کے بعد آزادی ملی ہے تو گویا ایسے کودنے لگے ہیں جیسے کوئی گائے کا بچہ جس کو ہر وقت رسی سے باندھ رکھتے ہیں ، اتفاقاً اگر آزاد ہوگیا تو اسیے چھلانگ مارنے لگتا ہے ، اور ایسے دھوپ کرتا ہے جس سے مالک کو زیادہ پریشان اور خود کا بھی نقصان کا کافی اندیشہ ہوتا ہے ،
بعینہ ’’ کتاب ’’ اتہاس پرچئے ‘‘ کی ترتیب دینے والے نے ایسی غلطیاں کی ہیں کہ پڑھے لکھوں کے شان کے خلاف ہے ،
ان میں یہ جو رد وبدل کا خیال پیدا ہوگیا ہے ، بالکل اچھا خیال نہیں ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ آئندہ چل کر اپنے نسب کی بھی تحریف کر بیٹھیں ۔ ( ادارہ )
بعینہ ’’ کتاب ’’ اتہاس پرچئے ‘‘ کی ترتیب دینے والے نے ایسی غلطیاں کی ہیں کہ پڑھے لکھوں کے شان کے خلاف ہے ،
ان میں یہ جو رد وبدل کا خیال پیدا ہوگیا ہے ، بالکل اچھا خیال نہیں ہے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ آئندہ چل کر اپنے نسب کی بھی تحریف کر بیٹھیں ۔ ( ادارہ )
نئی دہلی 29؍ اکتوبر ( بشکریۂ خلافت بمبئی )
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
’’ دہلی کے میونسپل اسکولوں میں تیسری اور چوتھی جماعت کو ایک کتاب ’’ اتہاس پرچئے ‘‘ نامی پڑھائی جارہی ہے جو نہایت قابل اعتراض اور لغوی مضامین سے بھری ہوئی ہے ، اس میں قرآن مجید کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے اپدیش میں جو کہ ان کے شاگردوں نے قرآن شریف میں لکھ دئے ہیں ، نیز حضور صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی وفات مکہ میں لکھی ہے ، ایسے ہی حضرت عیسیـٰ علیہ السلام کے متعلق نہایت غلط باتیں لکھی ہیں اور مسلمان بادشاہوں کا ذکر نہایت بیہودہ الفاظ میں کیاگیا ہے ، مثلاً علاؤ الدین کو کمینہ لکھا ہے۔پدمنی کے واقعہ کو خوب نمایاں کر دیا ہے ، سلطان ٹیپو سلطان کو سلطان لکھا ہے، اور مسلمانوں کا طرفدار بتایا ہے ، اس کے مقابلہ میں ہندو بزرگوں اور شیواجی وغیرہ کا ذکر مختلف انداز میں لکھا گیا ہے ‘‘۔
مسلمانوں کے چاہئے کہ ایسی ’’ اتہاس ‘‘ کو جو مذہبی پیشواؤں اور مذہبی کتابوں کے متعلق بے بنیاد جھوٹی ، منافرت پھیلانے والی کتاب کو نصاب سے خارج کرنے کا مطالبہ حکومت متعلقہ سے کریں اور حکومت کو بھی اس کتاب کو جو تاریخی اعتبار سے بھی غلطیوں سے بھری ہوئی اور واقعات کو گھٹا بڑھا کر لکھی ہوئی ’’ اتہاس ‘‘ کو فوراً خارج از نصاب کرنے میں رتی برابر بھی تامل نہ کرنی چاہئے ۔ ( ادارہ )