اسلام

برسوں کی زکوٰۃ کی ادائیگی کا ایک حیلہ

     اگر یہ شخص اپنے ان عزیزوں کو بہ نیّتِ زکوٰۃ دے کر قبضہ دلائے پھر وہ ترس کھا کر بغیر اس کے جبر و اِکراہ کے(یعنی مجبور کئے بغیر) اپنی خوشی سے بطورِ ہبہ جس قدر چاہیں واپس کردیں تو سب کے لیے سراسر فائدہ ہے، اس کے لیے یہ کہ خدا کے عذاب سے چُھوٹا ،اﷲتعالیٰ کا قرض و فرض ادا ہُوااور مال بھی حلال وپا کیزہ ہو کر واپس ملا، جو بچ رہا وُہ اپنے جگر پاروں کے پاس رہا، ان کے لیے یہ فائدے ہیں کہ دنیا میں مال ملا عقبے میں اپنے عزیز مسلمان بھائی پر ترس کھانے اور اسے ہبہ کرنے اور اس کے ادائے زکوٰۃ میں مدد دینے سے ثواب پایا، پھر اگر ان پر پُورا اطمینان ہو تو زکوٰۃ سالہا سال حساب لگانے کی بھی حاجت نہ رہے گی، اپنا کل مال بطور تصدّق انھیں دے کر قبضہ دلادے پھر وہ جس قدر چاہیں اسے اپنی طرف سے ہبہ کردیں،کتنی ہی زکوٰۃ اس پر تھی سب ادا ہوگئی اور سب مطلب بر آئے اور فریقین نے ہر قسم کے دینی و دنیوی نفع پائے، مولیٰ عَزَّوَجَلَّ اپنے کرم سے توفیق عطا فرمائے۔ آمین آمین یا رب العالمین۔ واﷲتعالٰی اعلم

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!