اسلام

ایمان افروز حکایت

ایمان افروز حکایت

سُورہ قَدْر کا شانِ نُزول بَیان کرتے ہوئے بَعْض مُفَسِّرینِ کِرام نے ایک نِہایَت ہی اِیمان اَفروز حکایت بَیان کی ہے۔اِس کا مضمون کچھ اس طرح ہے، کہ حضرتِ شَمْعُون رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ہزار ماہ اِس طرح عِبادت کی کہ رات کو قِیام اور دِن کو روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ا للہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں کُفَّار کے ساتھ جِہاد بھی کرتے ۔ وہ اِس قَدَر طاقتور تھے کہ لوہے کی وَزنی اور مَضبوط زنجیروں کو اپنے ہاتھوں سے توڑ ڈالتے تھے۔
کُفَّار ِنَاہَنجارنے جب دیکھا کہ حضرتِ شَمْعُو ن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر کوئی بھی حَربہ کار گر نہیں ہوتا توباہممشورہ کرنے کے بعد بَہُت سارے مال و دولت کا لالچ دیکر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زَوجہ کو اِس بات پر آمادہ کرلیا کہ وہ کسی رات نیند کی حالت میں پائے تَوانہیں نِہایَت ہی مضبوط رَسیّوں سے خوب اچھّی طرح جَکَڑ کر اِن کے حوالے کردے ۔چُنانچِہ بے وَفا بیوی نے ایساہی کیا ۔ جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیدار ہوئے اور اپنے آپ کو رَسیّوں سے بندھا ہوا پایا تو فوراً اپنے اَعضاء کو
حَرَکت دی۔ دیکھتے ہی دیکھتے رسیّاں ٹوٹ گئیں اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آزاد ہوگئے ۔ پھر اپنی بیوی سے اِسْتِفسَار کیا ،” مجھے کِس نے باندھ دیا تھا؟ بے وفا بیوی نے وفاداری کی نَقلی اَداؤں سے جُھوٹ مُوٹ کہہ دیا کہ میں تو آپ کی طاقت کا اندازہ کررہی تھی کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اِن رسیّوں سے کِس طرح اپنے آپ کو آزاد کرواتے ہیں۔” بات رَفع دَفع ہوگئی۔ ایک بار ناکام ہونے کے باوُجُود بے وفا بیوی نے ہِمّت نہیں ہاری اور مُسَلْسَل اِس بات کی تاک میں رہی کہ کب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر نیند طاری ہو اوروہ اِنہیں باند ھ دے۔
آخِر کار ایکبارپھر موقع مل ہی گیا۔لہٰذا جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر نیند کا غَلَبہ ہُوا تو اُس ظالِمہ نے نِہایَت ہی چالاکی کے ساتھ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو لوہے کی زنجیروں میں اچھّی طرح جَکڑدیا۔جُوں ہی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی آنکھ کھُلی ، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک ہی جھٹکے میں زنجیر کی ایک ایک کڑی الگ کردی اور بَآسانی آزاد ہوگئے ۔ بیوی یہ منظر دیکھ کر سَٹپٹَا گئی مگر پھر مَکّاری سے کام لیتے ہوئے وُہی بات دُہرادی کہ میں توآپ (رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) کو آزما رہی تھی۔دَورانِ گفتگو( حضرتِ ) شَمْعَون( رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ )نے اپنی بیوی کے آگے اپنا راز اِفشاء کردیا کہ مجھ پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا بڑا کرم ہے اُس نے مجھے اپنی وِلایت کا شَرَف عِنایَت فرمایا ہے ۔
مجھ پر دُنیا کی کوئی چیز اَثَر نہیں کرسکتی مگر ہاں ، ”میرے سَر کے بال ” ۔ چالاک عورت ساری بات سمجھ گئی۔
    آہ!اُسے دُنیا کی مَحَبَّت نے اندھا کردیا تھا۔آخِر ایک بار مَوقَعَہ پاکر اُس نے آپ( رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) کو آپ( رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) ہی کے اُن آٹھ گیسُوؤں سے باندھ دیا جِن کی درازی زَمین تک تھی۔ ( یہ اگلی اُمّت کے بزرگ تھے۔ ہمارے آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّتِ گیسو زیادہ سے زیادہ شانوں تک ہے) آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے آنکھ کھلنے پر بڑا زور لگایا مگرآزاد نہ ہو سکے ۔دُنیا کی دولت کے نَشہ میں بَدمست بے وفا عورت نے اپنے نیک اور پارسا شوہر کو دشمنوں کے حوالے کردیا۔
     کُفَّارِ بَد اَطوار نے حضرتِ شَمْعُون( رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ) کو ایک سُتُون سے باندھ دیا اور اِنْتِہائی بے دردی اور سَفَّاکی سے اُن کے ناک ،کان کاٹ ڈالے اور آنکھیں نِکال لیں۔اپنے وَلی کامِل کی بے کَسی پر رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی غیرت کو جوش آیا۔ قَہرِقَہّار وغَضَبِ جَبَّار نے ظالِم کافِروں کو زَمین کے اندر دھنسادیا اور دُنیا کے لالچ میں آکر بے وفائی کرنے والی بد نصیب بیوی پر قَہْرِخُداوندی عَزَّوَجَلَّ کی بجلی گِری اور وہ بھی خاکِستَر ہوگئی ۔
  (ماخوذ ازمُکاشَفَۃُ القُلُوب ص۳۰۶)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!