اسلام
خوفناک راستے پرامن ہو جائیں گے
حضرت عدی بن حاتم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں بارگاہ رسالت میں حاضر تھا تو ایک شخص نے آکر فاقہ کی شکایت کی پھر ایک دوسرا شخص آیا اس نے راستوں میں ڈاکہ زنی کا شکوہ کیا۔ یہ سن کر شہنشاہِ مدینہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عدی ! اگر تمہاری عمر لمبی ہوگی تو تم یقینا دیکھو گے کہ ایک پردہ نشین عورت اکیلی ”حیرہ” سے چلے گی اور مکہ آکر کعبہ کا طواف کرے گی اور اس کو خداکے سوا کسی کا کوئی ڈر نہیں ہوگا۔
حضرت عدی کہتے ہیں کہ میں نے اپنے دل میں کہا کہ بھلا قبیلہ ”طی” کے وہ ڈاکو جنہوں نے شہروں میں آگ لگا رکھی ہے کہاں چلے جائیں گے؟
پھر آپ نے ارشاد فرمایا کہ اگر تم نے لمبی عمر پائی تو یقینا تم دیکھو گے کہ کسریٰ کے خزانوں کو مسلمان اپنے ہاتھوں سے کھولیں گے اور اے عدی!اگر تمہاری زندگی دراز ہوئی تو تم ضرور ضرور دیکھو گے کہ ایک آدمی مٹھی بھر سونا یا چاندی لے کر تلاش کرتا پھرے گا کہ کوئی اس کے صدقہ کو قبول کرے مگر کوئی شخص ایسا نہیں آئے گا جو اس کے صدقہ کو قبول کرے(کیونکہ ہر شخص کے پاس بکثرت مال ہوگا اور کوئی فقیر نہ ہوگا۔) حضرت عدی بن حاتم کابیان ہے کہ اے لوگو!یہ تو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ واقعی ”حیرہ”سے ایک پردہ نشین عورت اکیلی طوافِ کعبہ کے لیے چلی آئی ہے اور وہ خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی اور میں خود ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے کسریٰ بن ہرمز کے خزانوں کو کھول کر نکالا۔ یہ دو چیزیں تو میں نے دیکھ لیں اے لوگو!اگر تم لوگوں کی عمریں دراز ہوئیں تو یقینا تم لوگ تیسری چیز کو بھی دیکھ لو گے کہ کوئی فقیر نہیں ملے گا جو صدقہ قبول کرے۔(1)(بخاری جلد۱ ص ۵۰۷ تاص۵۰۸ باب علامات النبوۃ)