اسلام
(۱) قَبْر میں آگ بھڑک اٹھی !
(۱) قَبْر میں آگ بھڑک اٹھی !
حضرتِ سَیِّدُنا عَمْرو بن شُرَ حبِیْل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک ایسا
شخص اِنْتِقال کرگیا جس کو لوگ مُتَّقی سمجھتے تھے۔جب اُسے دَفْن کردیا گیا تو اُس کی قَبْر میں عذاب کے فِرِشتے آپہنچے اور کہنے لگے، ہم تجھ کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عذاب کے سو کوڑے ماریں گے۔اُ س نے خوفزدہ ہوکر کہا کہ مجھے کیوں مارو گے؟میں تَو پرہیز گار آدمی تھا۔تَو اُنہوں نے کہا،اچّھا چلو پچاس ہی مارتے ہیں مگر وہ برابر بَحث کرتا رہاحتّٰی کہ فِرِشتے ایک پر آگئے اور اُنہوں نے ایک کوڑا مار ہی دیا ۔ جس سے تمام قَبْر میں آگ بھڑک اُٹھی اور وہ شخص جل کرخاکِسْتَر (یعنی راکھ ) ہو گیا ۔پھر اُس کو زِندہ کیا گیا تو اُس نے دَرد سے تِلمِلا تے اور روتے ہوئے فریاد کی، آخِر مجھے یہ کوڑا کیوں مارا گیا؟تو اُنہوں نے جواب دیا، ایک روزتُو نے بے وُضُو نَماز پڑ ھ لی تھی ۔ اور ایک روز ایک مظلوم تیرے پاس فریاد لے کر آیا مگرتُونے فریاد رَسی نہ کی۔ (شَرحُ الصُّد ور ص۱۶۵)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے؟اللہ عَزَّوَجَلَّ ناراض ہُوا تو اُس نے نیک اور پرہیز گار شخص کی بھی گرِفت فرمائی اور وہ عذابِ قَبرمیں گھِر گیا ۔اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے حالِ زار پر رَحم فرمائے۔اور ہماری بے حساب مغفِرت فرمائے۔
امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم