اسلام
شہزادیوں کی عید
شہزادیوں کی عید
امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدُناعُمَربن عبدُ الْعَزيز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں عِید سے ایک دِ ن قَبل آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہُ کی شہزادیاں حاضِر ہوئیں اور بولیں،”بابا جان! کل عِید کے دِن ہم کون سے کپڑے پہنیں گی؟ ”فرمایا ، ”یِہی کپڑے جو تم نے پہن رکھّے ہیں،اِنہیں دھو لو، کَل پہن لینا!۔” ،”نہیں !بابا جان ! آپ ہمیں نَئے کپڑے بنوادیجئے،”بچّیوں نے ضِد کرتے ہوئے کہا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہُ نے فرمایا، ”میری بچّیو!عِید کا دِن ا للہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی عِبادت کرنے ،اُ سکا شُکر بجالانے کا دِن ہے ،نئے کپڑے پہننا ضَروری تو نہیں ۔ ”! ”بابا جان ! آپ کا فرمانا بیشک دُرُست ہے لیکن ہماری سَہَیلیاں ہمیں طَعنے دیں گی کہ تم امیرُ المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لڑکیاں ہو اور عید کے روز بھی وُہی پُرانے کپڑے پَہن رکھے ہیں! ”یہ کہتے ہوئے بچّیوں کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے ۔ بچّيوں کی باتیں سُن کر امیرُالْمُؤمِنِین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دِل بھی بھر آیا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خازِن (وزیر مالیات)کو بُلا کر فرمایا:”مجھے میری ایک ماہ کی تنخواہ پیشگی لادو۔” خازِن نے عَرض کی ،”حُضُور! کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ ایک ماہ تک زندہ رہيں گے؟”آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہُ نے فرمایا:”جَزَاکَ اللہ!تُونے بیشک عُمدہ اور صحيح بات کہی ۔ ” خازِن چلا گیا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ُنے بچّیوں سے فرمایا،”پیاری بیٹیو! اللہ و رسول
عَزَّوَجَلَّ وَ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رِضا پر اپنی خواہِشات کو قُربان کردو ۔ (مَعْدَنِ اَخلاق حصہ اوّل ص ۲۵۷ تا ۲۵۸) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔