اسلام
تعریف پسندی
کچھ مرد اور عورتیں اس خراب عادت میں مبتلا ہیں کہ جو شخص ان کے منہ پر ان کی تعریف کردے وہ اس سے خوش ہو جاتے ہیں اور جو شخص ان کے عیبوں کی نشاندہی کردے اس پر مارے غصہ کے آگ بگولا ہو جاتے ہیں۔ آدمی کی یہ خصلت بھی نہایت ناقص اور بہت بری عادت ہے۔ اپنی تعریف کو پسند کرنا اور اپنی تنقید پر ناراض ہو جانا یہ بڑی بڑی گمراہیوں اور گناہوں کا سر چشمہ ہے اس لئے اگر کوئی شخص تمہاری تعریف کرے تو تم اپنے دل میں سوچو اگر واقعی وہ خوبی تمہارے اندر موجود ہو تو تم اس پر خدا کا شکر ادا کرو کہ اس نے تم کو اس کی توفیق عطا فرمائی اور ہرگز اپنی اس خوبی پر اکڑ کر اترا کر
ش نہ ہوجاؤ۔ اور اگر کوئی شخص تمہارے سامنے تمہاری خامیوں کو بیان کرے تو ہرگز ہرگز اس پر ناراضگی کا اظہار نہ کرو۔ بلکہ اس کو اپنا مخلص دوست سمجھ کر اس کی قدر کرو اور اپنی خامیوں کی اصلاح کرلو اور اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لو کہ ہر تعریف کرنے والا دوست نہیں ہوا کرتا۔ اور ہر تنقید کرنے والا دشمن نہیں ہوا کرتا۔ قرآن و حدیث کی مقدس تعلیم سے پتا چلتا ہے کہ اپنی تعریف پر خوش ہو کر پھول جانے والا آدمی اﷲتعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو بے حد ناپسند ہے اور اس قسم کے مردوں اور عورتوں کے اردگرد اکثر چاپلوسی کرنے والوں کا مجمع اکٹھا ہو جایا کرتا ہے اور یہ خود غرض لوگ تعریفوں کا پل باندھ کر آدمی کو بے وقوف بنایا کرتے ہیں۔اور جھوٹی تعریفوں سے آدمی کو الو بنا کر اپنا مطلب نکال لیا کرتے ہیں۔ اور پھر لوگوں سے اپنی مطلب برآری اور بیوقوف بنانے کی داستان بیان کر کے لوگوں کو خوش طبعی اور ہنسنے ہنسانے کا سامان فراہم کرتے رہتے ہیں۔ لہٰذا ہر مردو عورت کو چاپلوسی کرنے والوں اور منہ پر تعریف کرنے والوں کی عیارانہ چالوں سے ہوشیار رہنا چاہے۔ اور ہرگز ہرگز اپنی تعریف سن کر خوش نہ ہونا چاہے۔