بس! اب میں جواب کامنتظرہوں
حکایت نمبر492: بس! اب میں جواب کامنتظرہوں
حضرتِ سیِّدُنامحمدحاتم تِرْمِذِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:”حضرتِ سیِّدُنااحمدبن خَضْرَوَیْہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کاانتقال پچانوے (95)سال کی عمرمیں ہوا۔جب ان پرنِزاع کی کیفیت طاری ہوئی تواس وقت میں ان کے پاس موجودتھا۔کسی نے
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کوئی مسئلہ پوچھا،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے اورروتے ہوئے فرمایا:”میرے بیٹے! پچانوے(95 )سال ہوگئے میں ایک دروازے کوکھٹکھٹارہاہوں ،اب وہ میرے لئے کھلنے والاہے۔مجھے نہیں معلوم کہ وہ میرے لئے سعادت مندی کے ساتھ کھلے گایابدبختی کے ساتھ بس اب میں جواب کامنتظرہوں۔”
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر نوسو(900)دینارقرض تھا۔قرض خواہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس ہی موجودتھے ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ان کی طرف دیکھا اور بارگاہِ خدوندی عَزَّوَجَلَّ میں اس طرح عرض گزارہوئے:”اے میرے پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّ تونے رَہن کو مالداروں کے لئے دستا ویز بنایا۔میرے خالق ومالک عَزَّوَجَلَّ !تُومیرے قرض خواہوں کوان کاقرض ادافرمادے۔”
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ابھی دعاسے فارغ بھی نہ ہوئے تھے کہ کسی نے دروازے پردستک دیتے ہوئے کہا:”کیایہ احمدبن خَضْرَوَیْہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کاگھرہے؟”لوگوں نے کہا:”ہاں!یہ انہی کاگھرہے؟”کہا:”ان کے قرض خواہ کہاں ہیں؟”یہ سن کرقرض خواہ باہر گئے توآنے والے اجنبی نے سب کاقرض اداکیااورچلاگیا۔پھر حضرتِ سیِّدُنااحمدبن خَضْرَوَیْہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کاانتقال ہوگیا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)