بد مذہب بدعقیدہ وہابی دیوبندی
(۱)’’عَنْ اِبْرَاہِیْمَ بْن مَیْسَرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مَنْ وَقَّرَصَاحِبَ بِدْعَۃٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَی ھَدَمِ الْإِسْلَامِ‘‘(1)۔
حضرت ابراہیم بن میسرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسول ِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ جس نے کسی بدمذہب کی تعظیم و توقیر کی تو اس نے اسلام کے ڈھانے پر مدد دی۔ (مشکوۃ)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی بخاری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس حدیث شریف کے تحت فرماتے ہیں کہ:
’’در توقیر دے استخفاف و استہانت سنت ست وایں می کشد بویران کردن بنائے اسلام‘‘(2)
یعنی بدمذہب کی تعظیم وتوقیر میں سنت کی حقارت اور ذلت ہے ۔ اور سنت کی حقارت اسلام کی بنیاد ڈھانے تک پہنچا دیتی ہے ۔ (اشعۃ اللمعات جلد اول ص۱۴۷)
(2)’’عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَیْتُمْ صَاحِبَ بِدْعَۃٍ فَاکْفَہِرُّوْا فِی وَجْھِہِ فَإِنَّ اللَّہَ یَبْغُضُ کُلَّ مُبْتَدِعٍ‘‘(3)۔ (ابن عساکر)
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے انہوںنے کہا کہ سر کار ِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ جب تم کسی بدمذہب کو دیکھو تو اس کے سامنے ترشروئی سے پیش آئو۔ اس لیے کہ خدا تعالیٰ ہر بدمذہب کو دشمن رکھتا ہے ۔ (ابن عساکر)
(3)’’عَنْ أَبِیْ أُمَامَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ أَہْلُ الْبِدَع
حضرت ابوامامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسول کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ بدمذہب دوزخ
کِلَابُ أَھْلِ النَّارِ‘‘(1)۔
والوں کے کتے ہیں۔ (دار قطنی)
(4)’’عَنْ حُذِیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لَا یَقْبَلُ اللَّہُ لِصَاحِبِ بِدْعَۃٍ صَوْماً وَّلَا صَلَوۃً وَّلَا صَدَقَۃً وَّلَا حَجًّا وَّلَا عُمْرَۃً وَّلَا جِھَادًا وَّلَا صَرْفًا وَّلَا عَدْلًا یَّخْرُجُ مِنَ الْإِسْلَامِ کَمَا تَخْرُجُ الشَّعْرَۃُ مِنَ الْعَجِیْنِ‘‘(2)۔ (ابن ماجہ)
حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ خدائے تعالیٰ کسی بدمذہب کا نہ روزہ قبول کرتا ہے ، نہ نماز، نہ زکوۃ، نہ حج، نہ عمرہ، نہ جہاد، نہ نفل ، نہ فرض، بدمذہب دین اسلام سے ایسا نکل جاتا ہے جیسا کہ گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکل جاتا ہے ۔
(5)’’عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ إِنْ مَرِضُوْا فَلَا تَعُوْدُوْھُمْ وَإِنْ مَاتُوْا فَلا تَشْھَدُوْھُمْ وَإِنْ لَقِیْتُمُوْھُمْ فَلا تُسَلِّمُوْا عَلَیْھِمْ وَلَا تُجَالِسُوْھُمْ وَلَا تُشَارِبُوْھُمْ وَلَا تُوَاکِلُوْھُمْ وَلَا تُنَاکِحُوْھُمْ وَلَا تُصَلُّوْا عَلَیْھِمْ وَلَا تُصَلُّوْا مَعَھُمْ‘‘(3)۔ (مسلم شریف)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ سر کار ِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ بدمذہب اگر بیمار پڑیں تو ان کی عیادت نہ کرو، اگر مر جائیں تو ان کے جنازہ میں شریک نہ ہو، ان سے ملاقات ہو تو انہیں سلام نہ کرو، ان کے پاس نہ بیٹھو، ان کے ساتھ پانی نہ پیو۔ ان کے ساتھ کھانا نہ کھائو، ان کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے جنازے کی نماز نہ پڑھو،
اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو۔ (مسلم شریف) اس حدیث کو ابودائود نے حضرت ابن عمر سے اور ابن ماجہ نے حضرت جابر سے اور عقیل و ابنِ حبان نے حضرت انس سے روایت کیا۔ رَضِیَ اللہُ عَنْہُم ۔
٭…٭…٭…٭
________________________________
1 – ’’مشکاۃ المصابیح‘‘ ، کتاب الإیمان، باب الاعتصام بالکتاب إلخ، الحدیث: ۱۸۹، ج۱، ص۵۶.
2 – ’’اشعۃ اللمعات‘‘، کتاب الإیمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، ج۱، ص۱۵۹.
3 – ’’کنز العمال‘‘، کتاب الإیمان، فصل فی البدع، الحدیث: ۱۶۷۲، ج۱، ص۲۰۰.
________________________________
1 – ’’کنز العمال‘‘، فصل فی البدع والرفض من الاکمال، الحدیث: ۱۱۲۱، ج۱، ص۱۲۳.
2 – سنن ابن ماجہ‘‘، باب اجتناب البدع والجدل، الحدیث: ۴۹، ج۱، ص۳۸.
3 – سنن ابن ماجہ‘‘، عن جابر بن عبد اللہ، الحدیث: ۹۲، ج۱، ص۷۰، ’’کنز العمال‘‘، عن أنس، الحدیث: ۳۲۵۲۶، ج۶، ص۲۴۶.