انگوٹھی کے آداب
انگوٹھی کے آداب
(۱)’’ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُ نَہَی عَنْ خَاتَمِ الذَّہَبِ‘‘۔ (1)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے (مردوں کو) سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا۔ (مسلم شریف)
نووی شرح مسلم جلد ثانی ص:۱۹۵ میںہے :
’’أَجْمَعَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلَی إِبَاحَۃِ خَاتَمِ الذَّھَبِ لِلنَّسَائِ وَأَجْمَعُوْا عَلَی تَحْرِیْمِہِ عَلَی الرِّجَالِ ‘‘۔ (2)
یعنی مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عورتوں کے لیے سونے کی انگوٹھی جائز ہے اور مردوں کے لیے حرام ہے ۔
اور اشعۃ اللمعات ، جلد سوم، ص: ۵۵۹ میں ہے :
’’کہ حرمت خاتم ذہب در حق رجال ست اما نساء را حرام نیست‘‘۔ (3)
یعنی سونے کی انگوٹھی کی حرمت مردوں کے لیے ہے لیکن عورتوں کے لیے حرام نہیں ہے ۔
(۲)’’عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی خَاتَمًا مِنْ ذَہَبٍ فِی یَدِ رَجُلٍ فَنَزَعَہُ فَطَرَحَہُ فَقَالَ یَعْمِدُ أَحَدُکُمْ إِلَی جَمْرَۃٍ مِنْ نَارٍ فَیَجْعَلُہَا فِی یَدِہِ فَقِیلَ لِلرَّجُلِ بَعْدَ مَا ذَہَبَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خُذْ خَاتَمَکَ انْتَفِعْ بِہِ قَالَ
حضرت عبداﷲ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ماسے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو اسے اتار کر پھینک دیا ور فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جہنم کے انگارے کا ارادہ کرتا ہے یہاں تک کہ اس کو اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے ۔ جب حضور تشریف لے گئے تو کسی نے اس
لَا وَاللَّہِ لَا آخُذُہُ أَبَدًا وَقَدْ طَرَحَہُ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘‘(1)
شخص سے کہا کہ اپنی انگوٹھی اٹھا لو کسی اور کام میں لانا۔ انہوں نے کہا خدا کی قسم میں اسے کبھی نہ لوں گا
جب کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے پھینک دی ہے ۔ (مسلم شریف)
’’عَنْ بُرَیْدَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ عَلَیْہِ خَاتَمٌ مِنْ شَبَہٍ مَا لِی أَجِدُ مِنْکَ رِیحَ الْأَصْنَامِ فَطَرَحَہُ ثُمَّ جَائَ وَعَلَیْہِ خَاتَمٌ مِنْ حَدِیدٍ فَقَالَ مَا لِی أَرَی عَلَیْکَ حِلْیَۃَ أَہْلِ النَّارِ فَطَرَحَہُ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللَّہِ مِنْ أَیِّ شَیْئٍ أَتَّخِذُہُ؟ قَالَ مِنْ وَرِقٍ وَلَا تُتِمَّہُ مِثْقَالاً ‘ ‘۔ (2)
حضرت بریدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے ایک شخص سے فرمایا جو پیتل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا کہ کیا بات ہے کہ تجھ سے بتوں کی بُو آتی ہے ۔ انہوں نے وہ انگوٹھی پھینک دی پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آئے ۔ حضور نے فرمایا کیابات ہے کہ میں دیکھتا ہوں تم جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے ہو؟ اس شخص نے وہ انگوٹھی بھی پھینک دی۔ پھر عرض کیا یارسول اللہ ! کس چیز کی انگوٹھی بنوائوں ؟ فرمایا چاندی کی بنائو اور ایک مثقال پورا نہ کرویعنی وزن میں پورا ساڑھے چار ماشہ نہ ہو بلکہ کچھ کم ہو۔ (ترمذی)
انتباہ:
مردوں کو ایک سے زیادہ انگوٹھی پہننا یا چھلے پہننا یا ایک سے زائد نگینے والی انگوٹھی پہننااگرچہ چاندی کی ہو ناجائز ہے ۔ (3) (بہار شریعت)
٭…٭…٭…٭