اسلام

Ala Hazrat Ashrafi Miya Ke Mashhoor Khulafaa

ہم شبــــیہِ غوث الاعظــــــــم
محبوب ربانی شیخ المشائخ حضرت سید شاہ ابواحمد المدعومحمد علی حسین اشرف اشرؔفی میاں الجیلانی رحمۃ اللہ علیہ حلقہ مشائخ کرام میں احسن الوجوہ ہونے کے بنا پر شبیہ غوث الثقلین سے معروف اور جانے پہچانے جاتے تھے  چنانچہ شیخ مارہرہ مقدسہ حضرت قدوۃ السالکین مولانا سید شاہ  اٰلِ رسول مارہروی علیہ الرحمہ نے اعلی حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ کو شبیہ غوث الثقلین سے یاد فرمایا۔
امام اہلسنت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کو جب معلوم ہوا کہ ان کے پیرومرشد حضرت اٰلِ رسول علیہ الرحمہ کی طبیعت زیادہ ناساز ہےتو آپ خود بغرض مزاج پرسی مارہرہ شریف تشریف لے گئے ۔ حضرت آلِ رسول علیہ الرحمہ  اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی کو دیکھ کر فرمایاکہ میرے پاس سرکار غوث اعظم علیہ الرحمہ والرضوان کی امانت ہے جسے اولاد غوث اعظم میں شبیہ       غوث الثقلین مولانا سید شاہ ابواحمد محمد علی حسین اشرفی کچھوچھوی کو سونپنی اور پیش کردینی ہے اور وہ اس وقت شیخ المشائخ محبوب الہی حضرت نظام الدین اولیاء چشتی رضی اللہ عنہ کے آستانہ پر ہیں ۔ محراب مسجد میں ملاقات ہوگی۔
 چنانچہ سیدی امام احمدرضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمہ دلی تشریف لے لائے۔ حضرت محبوب الہی علیہ الرحمہ کے آستانہ پر حاضری دی پھر مسجد میں تشریف لائے تو واقعی پیر کی نشاندہی کے بموجب حضرت اشرفی میاں  علیہ الرحمہ کو محراب ِ مسجد میں پایا اور برجستہ فی البدیہہ یہ شعر کہے:
اشرؔفی اے رخت آئینہء حسن خوباں
اے نظر کردہ و پروردہء سہ محبوباں
اے اشرفی میاں سرکار! آپکا چہرہ انور حسن وخوبی کا آئینہ ہے
آپ   تینوں محبوبین  1؎  کے  پروردہ  اور نظر کردہ   ہیں
1.      محبوب سبحانی غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ
2.    محبوب الہی سلطان المشائخ حضرت نظام الدین اولیاء رضی اللہ عنہ
3.    محبوب یزدانی غوث العالم سلطان مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ عنہ
        پھر عرض مدعاکیا۔ اعلیٰ حضرت اشرفی میاں نے مارہرہ شریف میں حاضری دی حضرت سید شاہ آلِ رسول علیہ الرحمہ نے سلسلہ عالیہ قادریہ برکاتیہ کی اجازت اور خلافت بخشی اور یہ فرمایا کہ جس کا حق تھا اس تک یہ امانت پہونچادی ۔ اس کے بعد حضرت آلِ رسول علیہ الرحمہ کے اعلیٰ حضرت اشرفی میاں خاتم الخلفاء کہلائے۔                                            (صحائف اشرفی)
یہی  نقشہ ہے یہی  رنگ  ہے  ساماں  ہے  یہی
یہ جو صورت ہے تیری صورت جاناں ہے یہی
ایک شبہ کا ازالہ
اعلیٰ حضرت اشرفی میاں قدس سرہ کو آل رسول مارہروی علیہ الرحمہ سے دوئم ماہ ربیع الثانی 1296 ھ کو اجازت و خلافت حاصل ہوئی اور 18/ ذی الحجہ 1296ھ کو ان کا وصال ہوا، خاندان برکات میں حضرت مولانا سیدشاہ محمد میاں مارہروی نے حضرت مولانا احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ کو خاتم الخلفاء تحریر فرمایا ہے جب کہ حضرت فاضل بریلوی کو 25/جمادی الآخر 1294 ھ میں بیعت کا شرف اور اجازت و خلافت کی نعمت حاصل ہوئی۔                                      (حیات مخدوم الاولیاء )
سیاحت اور تبلیغ دین
محبوب ربانی شیخ المشائخ حضرت سید شاہ ابواحمد المدعومحمد علی حسین اشرف اشرؔفی میاں الجیلانی قدس سرہ تکمیل روحانی کے بعد آپ بززگان دین وسلف صالحین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سیاحت کے کے روانہ ہوئے آپ کا مقصد صرف تبلیغ دین دین تھا اسی نیک مقصد کے لئے آپ نے ہندوستان اور عرب ممالک کے طول و عرض میں کامیاب دورے کئے ۔ لاکھوں غیر مسلموں کو مشرف بہ اسلام کیا اور لاکھوں افراد آپ کے دست مبار ک پر تائب ہوئے آپ کی ذات سے سلسلہ اشرفیہ کو بڑا فروغ حاصل ہوا آپ کی عظیم روحانی شخصیت کو دیکھ کر ہندوستان  ، پاکستان ، بنگلہ دیش، نیپال  اور عرب ممالک میں عدن، جدہ، مکۃ المکرمہ، مدینۃ المنورہ، شام، حلب،ترکی، عراق، مصر، یمن کے جید علماء کرام نے آپ کے دست مبارک پر بیعت کی اور اکثر علماء کرام اور سادات عظام کو روحانی تربیت کے بعد سلسلہ عالیہ اشرفیہ کی خلافت سےنوازاان علماء کرام اور سادات عظام میں :
مشہور خلفاء کرام
حضرت علامہ الشیخ  الحاجی الحرمین الشریفین السید مرتضی الحسن   مکۃ المکرمہ
حضرت علامہ الشیخ  الحاجی الحرمین الشریفین السید آل رسول الحسین المکۃ المکرمہ
حضرت علامہ الشیخ محمد بن احمد مدنی کردی الاشرفی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت علامہ الشیخ قاضی فخرالدین  الاشرفی رحمۃ اللہ علیہ
 الشیخ حمزہ ابوالجود المدنی الانصاری الاشرفی علیہ الرحمہ المعلم مدینہ منورہ
الشیخ علی ابوالجود بن الشیخ ابوبکر الاشرفی علیہ الرحمہ المعلم مدینہ منورہ
الشیخ محمد بہاء الدین خاشفجی المدنی  الاشرفی علیہ الرحمہ قیمۃ الجنۃ المعلم مدینہ منورہ
الشیخ حضرت السید احمدالحلوانی الاشرفی علیہ الرحمہ مدینہ منورہ 
مولانا الفاضل الشیخ محمد علی حسین  الاشرفی علیہ الرحمہ   باب السلام مدینہ منورہ
المولوی الحافظ محمد علاء الدین البکری الاشرفی علیہ الرحمہ مدینہ منورہ
جناب الشیخ محکم الدین الاشرفی علیہ الرحمہ باب الرحمہ  مدینہ منورہ
الشیخ حضرت علامہ  محمد  صالح صافی الاشرفی علیہ الرحمہ دمشق ملک شام
الشیخ حضرت علامہ  السید محمد عبداللہ حسن الاشرفی علیہ الرحمہ ملک یمن
فصیح اللسان عذب البیان حضرت سید شاہ نذر اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ
  "خسرو "دربار اشرفی صدر الافاضل حضرت محمد نعیم الدین اشرفی مرادآبادی علیہ الرحمہ
ابوالمحامد علامہ سید محمدالمعروف محدث اعظم ہند اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ
مبلغ اسلام حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم میرٹھی  اشرفی صدیقی مدنی  علیہ الرحمہ
فخرالعلماءحضرت علامہ سید شاہ محمد فاخراشرفی الہ آبادی علیہ الرحمہ
حضرت مولانا محمد عبدالحئ اشرفی برادر حضرت محدث سورتی علیہ الرحمہ
مبلغ اسلام حضرت سید میر محمد غلام بھیک میر نیرنگ اشرفی علیہ الرحمہ
استاد العلماء حضرت علامہ مولانا سید شاہ امیر حمزہ اشرفی علیہ الرحمہ
 ابوالجمیل حضرت مولانا خلیل الدین اشرفی خلیل اللہ شاہ بریلوی  علیہ الرحمہ
 مبلغ اسلام حضرت مولاناغلام قطب الدین اشرفی برہمچاری علیہ الرحمہ
قطب ربانی مولانا سید شاہ طاہر اشرف اشرفی الجیلانی دہلوی علیہ الرحمہ
امام المحدثین سید دیدارعلی شاہ اشرفی محدث الواری علیہ الرحمہ
تاج العلماء مولانا مفتی محمد عمر اشرفی نعیمی  فاضل مرادآبادی علیہ الرحمہ
بحرالعلوم حضرت علامہ مفتی عبدالحفیظ حقانی حفظ اللہ شاہ  اشرفی علیہ الرحمہ
مفتی اعظم پاکستان علامہ سید شاہ ابوالبرکات  اشرفی لاہوری علیہ الرحمہ
 مفسرقرآن علامہ سید شاہ ابوالحسنات احمد قادری اشرفی لاہوری علیہ الرحمہ
خطیب اعظم مولانا شاہ عارف اللہ اشرفی میرٹھی علیہ الرحمہ
مجاہد ملت علامہ شاہ حبیب الرحمن اشرفی اڑیسوی علیہ الرحمہ
مفسرشہیر حکیم الامت حضرت علامہ مفتی محمد احمد یار خاں نعیمی اشرفی علیہ الرحمہ
سلطان الواعظین حضرت سید شاہ احمد اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ
حجۃ الاسلام حضرت علامہ شاہ حامد رضاؔ خاں بریلوی خلف اکبر امام احمد رضا خاں بریلوی  علیہ الرحمہ
استاذ العلماء حضرت مولانا مفتی محمد عبدالرشید خان اشرفی ناگپوری علیہ الرحمہ
استاذ العلماء حضرت  مولانا محمد یونس اشرفی سنبھلی علیہ الرحمہ
امین شریعت حضرت مولانا شاہ محمدرفاقت حسین اشرفی  کانپوری علیہ الرحمہ
قطب مدینہ حضرت مولانا الشیخ محمد ضیاء الدین مدنی علیہ الرحمہ مدینہ شریف
رئیس المحققین حضرت مولانا سید سلیمان اشرف اشرفی بہاری علیہ الرحمہ
 محقق کبیرصدرالعلماء امام النحو حضرت غلام جیلانی اشرفی میرٹھی علیہ الرحمہ
جلالۃ العلم حافظ ملت حضرت مولانا عبدالعزیز  اشرفی محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ
 ابوالفتح حضرت علامہ سید محمد مجتبیٰ اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ
حضرت مولانا الشیخ سید شاہ  عبدالعزیز اشرفی علیہ الرحمہ مدینہ منورہ 
استاذالعلماء حضرت علامہ مولانا محمد علی حسین اشرفی مدنی علیہ الرحمہ
 پیر طریقت حضرت سید شاہ نذیر الحق اشرفی علیہ الرحمہ چاٹگام
 غوث وقت سرکار کلاں حضرت سید شاہ مختار اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ
استاذالعلماء حضرت علامہ عارف اللہ شاہ قادری اشرفی علیہ الرحمہ
پیر طریقت حکیم حضرت سید محمد  اقبال اشرفی علیہ الرحمہ
 استاذ العلماء حضرت علامہ  غلام قادر اشرفی علیہ الرحمہ
پیر طریقت حضرت سید ال حسن اشرفی  سنبھلی علیہ الرحمہ
حضرت علامہ مفتی محمد حسین اشرفی سنبھلی علیہ الرحمہ
حضرت علامہ غلام علی اشرفی اوکاڑوی علیہ الرحمہ
پیر طریقت حکیم سید اشفاق احمد اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ
حضرت علامہ مفتی ابوذر روؔفی اسرائیلی وارثی اشرفی سنبھلی
پیر طریقت حکیم سید اخلاق احمد اشرفی علیہ الرحمہ
سید شاہ غلام معین الدین البخاری جلالی اشرفی اولاد حضرت مخدوم جہاں جہانیاں گشت علیہ الرحمہ
مفتی اعظم لاہورحضرت مولانا سید محمد دیدارعلی اشرفی الوری  علیہ الرحمہ
ابوالحسنات سید محمد احمد اشرفی علیہ الرحمہ لاہور
استاذالعلماء مولانا محمد مشتاق احمد اشرفی کانپوری علیہ الرحمہ
مجمع السلاسل  الطریقہ لسان الحقیقہ مولاناحبیب الحسنین   اشرفی علیہ الرحمہ
سید محمد صدیق  خلف الصدق سید مجتبی اشرفی   علیہ الرحمہ پنڈوا شریف
حضرت مولانا سید شاہ ابوالحسن المعروف بہ ابوالخیر اشرفی علیہ الرحمہ
حضرت مولانا سید شاہ نعمت اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ جائس
حضرت مولانا محمد عبدالحق اشرفی گنگوہی علیہ الرحمہ
مفتی آگرہ حضرت محمد نثار احمد اشرفی کانپوری علیہ الرحمہ
استاذ زمن حضرت مولانا شاہ احمد حسن اشرفی فاضل کانپوری علیہ الرحمہ
محدث اعظم پاکستان حضرت مولانا سردار احمداشرفی علیہ الرحمہ پاکستان
حضرت سید شاہ محمد مصطفی اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ
حضرت علامہ محمد عبیداللہ شاہ صاحب اشرفی علیہ الرحمہ سوندھ شریف
حضرت علامہ غلام محمد ترنم اشرفی امرتسری علیہ الرحمہ
خطیب العلماء مولانا نذیر احمد خجندی اشرفی میرٹھی علیہ الرحمہ
سید شاہ محمد سعید حسنی حیدری مدنی اشرفی علیہ الرحمہ
حضرت مولانا سید شاہ غلام علی معینی اشرفی علیہ الرحمہ اجمیر شریف
ابوالعرفان حضرت علامہ محمد عارف حسین اشرفی علیہ الرحمہ دہلی
شیخ المشائخ خلیفہ زین العابدین قادری رفاعی صابری چشتی اشرفی علیہ الرحمہ 
استاذالعلماء حضرت سید محمد میراں اشرفی علیہ الرحمہ بھٹکل
حضرت علامہ مولانا محمد احمد مختار صدیقی اشرفی علیہ الرحمہ میرٹھ
حضرت علامہ قاضی محمد ایوب حسین اشرفی علیہ الرحمہ بدایوں شریف
ابوالبرکات حضرت مولانا احمد اشرفی علیہ الرحمہ الور
استا ذالعلماء حضرت علامہ عبدالحکیم خجندی اشرفی علیہ الرحمہ
شمس العلماء حضرت  محمد احسن اللہ فصیحی اشرفی علیہ الرحمہ غازی پور
ابولضیاء حضرت علامہ ریاض النور احمد صدیقی  اشرفی علیہ الرحمہ
سید شاہ جعفر اشرف اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ کچھوچھہ شریف
حضرت علامہ  محمد بشیر صدیقی   اشرفی  علیہ الرحمہ جنوبی افریقہ
فقیہ اعظم حضرت علامہ مولانا محمد یوسف اشرفی علیہ الرحمہ
حضرت حاجی خلیل احمد ہفتؔ زبان  اشرفی علیہ الرحمہ
حضرت  علامہ مولانا عبداللہ شاہ پشاوری العلوی اشرفی علیہ الرحمہ
ابوالقاسم حضرت علامہ مولانا  انبرعلی نیاز اشرفی علیہ الرحمہ
شیخ المشائخ حضرت سید شاہ فداعلی اشرفی جیلانی اولا محبوب سبحانی علیہ الرحمہ
حضرت علامہ مولانا سید شاہ علی ہمدم  اشرفی علیہ الرحمہ
حضرت حکیم سید آل حسن اشرفی ہاپوری علیہ الرحمہ
مداح رسول مولوی محمد اکبر خاں اشرفی  مصنف میلاد اکبر  علیہ الرحمہ
استاذ العلماء حضرت مولانا مفتی امتیاز احمد اشرفی علیہ الرحمہ
حضرت علامہ مولانا عبدالغنی اشرفی الجلالی ہزاروی   علیہ الرحمہ
حضرت محمد صوفی جان کامل علیمی  اشرفی   علیہ الرحمہ
استاذ العلماء مولانا الشاہ عبدالحکیم صدیقی میرٹھی علیہ الرحمہ
استاذ العلماء حضرت علامہ مولانا محمد عبدالمجید انولوی علیہ الرحمہ
حضرت مولانا عبدالاحد  اشرفی  ابن ا ستاذ المحدثین حضرت مولانا وصی احمد سورتی علیہ الرحمہ
شیخ المشائخ حضرت مولانا رستم علی اشرفی   اکبرآبادی  علیہ الرحمہ
 مبلغ اسلام   حضرت الشاہ رکن الدین   اشرفی  مصنف رکن الدین علیہ الرحمہ
سید شاہ رشید الدین فردوسی بہاری  آستانہ مخدوم جہاں شرف الدین یحی منیری علیہ الرحمہ
مبلغ اسلام حضرت شاہ محمد قائم قتیل سراجی داناپوری علیہ الرحمہ
کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں انکے علاوہ ساڑھے تیرہ سو (1350) کی تعداد میں خلفائے کرام  ہیں  جو علم وفضل و روحانیت میں اپنی اپنی جگہ بلند مقام رکھتے ہیں اور ان کے ذریعے ہندوستان ، پاکستان، بنگلہ دیش،  نیپال اور عرب ممالک میں سلسلہ اشرفیہ کی خوب اشاعت ہوئی۔
صاحب”اعلیٰ حضرت اشرفی میاں  علم و معرفت کی نظر میں”   لکھتے ہیں:
آپ کی تبلیغ اور ارشادات کا دائرہ کا اتنا وسیع ہے کہ حیطہء تحریر میں لانا مشکل ہے ۔ عہد خردی سے زندگی کی آخری گھڑی تک اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں سرگرداں رہے اور مخدومی مشن کی نشرواشاعت  کے لئے تا عمرخاک پیمانی کرتے رہے۔لاکھوں گم گشتہ راہ کو راہ مستقیم پر گامزن فرمایا۔تشنگان علوم و معرفت اور متلاشیان حق کو جام معرفت سے سرسار کرکے حق کی راہ دکھائی۔ تبلیغ و ارشاد کا ہی جذبہ کارفرما تھا کہ آپ نے ہند وپاک کے ماسوابہت سارے ممالک اسلامیہ کی سیر وسیاحت فرمائی۔ اس وجہ لوگ آپ مخدوم جہانیاں جہاں گشت کا پرتواور مخدوم اشرف کا مظہر اتم وحقیقی جانشین کہنے لگے۔ اس ضمن میں آپ کے مریدوں کی تعداد ( 2300000) 23لاکھ اور خلفاء کی تعداد (1350) ساڑھے تیرہ سو سے زائد پہونچ گئی ہے  1؎ ۔
علاوہ ازیں آپ نے ایسے اسباب و عوامل کی طرف بھی اپنے توجہ مبذول فرمائی جن کو تبلیغ  وارشاد میں کلیدی حیثیت حاصل ہے بلکہ ان میں بعض ایسے بھی اثر انداز عوامل اور مؤثر اسباب کو اپنانے کی کوشش فرمائی جو دین و سنیت کا قیام و بقا اوردوام و استحکام انہیں سے وابستہ ہے۔ اس لئے آپ نے کتابیں تصنیف فرمائیں۔ مدارس قائم کئے، اشرفیہ لائبریری، اور پریس قائم فرمایا۔بہت سارے مدارس کی سرپرستی فرمائی ۔ جامعہ اشرفیہ مصباح العلوم مبارکپور، جامعہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ اور خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں درگاہ  کچھوچھہ مقدسہ  اآپ کی حیات و خدمات دینیہ کے وہ زندہ جاوید نقوش ہیں جن پر دنیا ہمیشہ فخر کرے گی۔
(بحوالہ اعلیٰ حضرت اشرفی میاں  علم و معرفت کی نظر میں صفحہ 14)
1؎ مجاہد ملت و بروایت دیگر مریدوں کی تعداد چالیس لاکھ اور خلفاء کرام کی تعداد دوہزار سے زائد ہے۔
جامعہ اشرفیہ مبارکپور کا قیام
اعلیٰ حضرت اشرفی میاں نے مبارکپور میں ایک عظیم الشان دارالعلوم قائم کیا اور اس کا نام "جامعہ اشرفیہ "رکھا اس میں درس نظامیہ کا مکمل اہتمام کیا آپ نے ہندوستان کے جید علماء کو اس دارالعلوم میں تدریس کے لئے راغب کیا آپ کے حکم پر علماء نے رضامندی ظاہر کی اور پڑھائی لکھائی کا آغاز ہوگیا  اور بہت تھوڑے عرصے میں یہ دارالعلوم ہندوستان کے بڑے مدارس میں شامل ہوگیا۔ یہاں سے ہر سال کافی تعداد میں علماء فارغ التحصیل ہوتے تھے ۔ اعلیٰ حضرت اشرفی میاں خود اس کی کفالت فرماتے تھےجب سالانہ جلسہ ہوتاتو آپ بنفس نفیس مبارکپور تشریف لے جاتے جلسے کی صدارت فرماتے اور آخر میں اپنے دست مبارک سے فارغ التحصیل طلباء کی دستار بندی فرماتے یہ دارالعلوم آج بھی مبارکپور میں موجود ہے اور اب تک بے شمار تشنگان علم یہاں آکر اپنی پیاس بجھا چکے ہیں یہ اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ والرضوان  کا ایسا کارنامہ ہے جو ان شاء اللہ رہتی دنیا تک قائم ئے گا۔
 نوٹ:  آپ سے عرض ہے کہ آپ ہماری ترتیب دی ہوئی کتاب  ” اعلیٰ حضرت اشرفی میاں ” کا ضرور مطالعہ کریں  کتاب کو پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لئے کمینٹ بوکس میں اپنی ای میل آئی ڈی ضرور لکھیں  ان شاء اللہ آپکو  بھیج دی جائے گی ۔ 
طالب دعا:
اٰلِ رسول احمد الاشرفی القادری
ریاض (المملکۃ العربیۃ السعودیہ )

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!