اہلِ ایلیاء پر غضب ِ جبَّارعَزَّوَجَلَّ
حکایت نمبر392: اہلِ ایلیاء پر غضب ِ جبَّارعَزَّوَجَلَّ
حضرتِ سیِّدُنا عبد الرحمن بن زِ یَادبن اَنْعُم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم فرماتے ہیں:”اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے انبیاء کرام علیہم السلام میں سے ایک نبی حضر ت سیِّدُنا اَرْمِیَا علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃوالسلام کی طرف وحی فرمائی: ” اے اَرْمِیَا ! اپنی قوم کو میرے عذاب سے ڈراؤ ! بے شک ان کے پاس ایسے دل ہیں جو سمجھتے نہیں، ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ حق کو نہیں دیکھتے، نہ ہی اپنے کانوں سے حق بات سنتے ہیں ۔ ان سے پوچھو کہ انہوں نے میری اطاعت کا کیا صلہ پایا اور میری نافرمانی کا انہیں کیسا عذاب ملا ؟ ان سے پوچھو کیا کسی نے میری نافرمانی کر کے خوش بختی حاصل کی ہے ؟ کیا کبھی کوئی میری اطاعت و فرمانبرداری کے باوجو د بدبخت ہوا ہے؟ بے شک جانوروں میں بھی اتنی سمجھ ہوتی ہے کہ وہ اپنے باڑوں کو پہچان لیتے اور شام کو واپس اپنے مقامات پر آ جاتے ہیں۔ بے شک اس قوم نے میرے ان احکامات کو پسِ پشت ڈال دیا جن پر عمل پیرا ہو کر ان کے آباؤاجداد نے کرامت وبزرگی حاصل کی ۔ لیکن یہ لوگ بغیر کسی اچھائی اور نیک اعمال کے بزرگی وعظمت کے خواہاں ہیں حالانکہ ان کے سردار وبادشاہ میری نعمتوں کاانکار کرتے ہیں۔ ان کے علماء نے باوجودِ علم میرے حکمت بھرے احکام سے فائدہ نہ اٹھایا ، انہوں نے اپنے دلوں میں بیکار باتوں کو جمع کیا اور اپنی زبانوں کو جھوٹ کا عادی بنالیا ہے۔
مجھے اپنی عزَّت وجلال کی قسم!میں ان پر ایسے شدیدلشکرمسلَّط کرو ں گا جو انہیں نہ پہچانیں گے۔ ان کی کچھ رعایت نہ کریں گے ۔نہ یہ اُن کی زبان سمجھیں گے نہ وہ اِن کی ۔ وہ اِن کی آہ و بُکا سن کر ان پر رحم نہیں کھائیں گے ۔ میں ان پرایسا سخت غضب ناک وسنگ دل بادشاہ مسلط کروں گاکہ جس کے پاس بادلوں کی طرح لشکر ہوں گے ۔ ان کا حملہ عقاب کے حملوں کی طرح تیز ہوگا ۔ ان کے گھوڑوں کی پیٹھیں بڑے بڑے پر ندوں کے پروں کی طرح ہوں گی۔ وہ ان کی آبادی کو تباہ وبر باد کر ڈالیں گے ۔ ان کی بستیوں کو ویران کردیں گے۔ بربادی ہے ”ایلیاء” اور اس کے مکینوں کے لئے! میں نے ان پر ”سبایہ” کو کس طرح مسلط کیا ۔ انہیں کس طرح قتل وغارت کے ذریعے ذلیل کیا۔ ان کے خوشی وحسرت کے شور وغل کو پر ندو ں اور جانوروں کی آوازوں سے بدل دیا یعنی ان کے مرنے کے بعد اب وہاں ایسی ویرانی ہے کہ اُلُّو بول رہے ہیں ۔ ان کی عورتوں کو عزَّت کے بعد کیسی ذِلَّت کا سامنا کرنا پڑا ۔شِکم سیری کے بعد جان لیو ابھوک ان پر مسلَّط ہوگئی ۔میں ضرور ان کے گوشت کو زمین کے لئے کھا د بنا دوں گا پھر ان کی ہڈیاں سورج کی روشنی میں بغیر گوشت کے چمکتی ہوں گی۔ ”
حضرتِ سیِّدُنا اَرْمِیَا علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃوالسلام نے بارگاہِ خداوند ی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کی:” اے خالق کائنات ! اے میرے پاک پروردگار عَزَّوَجَل َّّ! کیا تو اس قوم کو ہلاک اور اس شہر کو تباہ وبر باد کر دے گا ؟ حالانکہ اس کے مکین توتیرے خلیل حضرتِ
ابراہیم علیہ الصلٰوۃو السلام کی اولاد، تیرے نبی حضرتِ موسیٰ وداؤدعلیہما الصلٰوۃوالسلام کی امت اور قوم میں سے ہیں۔میرے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ ! جب تو ایسی امت کو بھی ہلاک کر دے گا تو پھر تیری خفیہ تدبیر سے کون محفوظ رہے گا ۔پھر کون ہوگا جو تیری نافرمانی کی جرأت کریگا؟”
اللہ ربُّ العزَّت نے وحی نازل فرمائی: ”اے اَرْمِیَا ! میں نے ابراہیم ،موسیٰ اور داؤد کو اپنی اطاعت وفرمانبر داری کی وجہ سے عظمت و بزرگی سے نواز ا۔ انہوں نے یہ بلند مرتبہ میری اطاعت کے ذریعے ہی حاصل کیا ۔بے شک پہلے لوگوں میں بھی ایسے لوگ تھے جو میری نافرمانی پر جری ہوئے۔ اب تیرے زمانے میں بھی نافرمان لوگ موجود ہیں ۔ انہوں نے پہاڑوں کی چوٹیوں، درختوں کے سایوں اور وادیوں کے دامن میں میری نافرمانی کی تو میں نے آسمان کو حکم دیا تو وہ ان پر لوہے کی طرح ہو گیا اور زمین کو حکم دیا تو وہ تابنے کی مانند ہو گئی ۔ پھر نہ ان پر آسمان نے پانی بر سایا، نہ زمین نے کھیتی اگائی ۔ اگر بارش ہوتی تھی تو فقط اس وجہ سے کہ میں نے جانوروں پر رحم و کرم کیا ۔ اور جب کبھی زمین نے فصل اگائی تو میں نے فصلوں پر گرد وغبار،تیز ہوائیں اور ٹڈیاں مسلط کر دیں جن سے ان کی فصلیں تباہ وبرباد ہوگئیں اور جو تھوڑی بہت فصل انہوں نے کاٹ کر گھروں میں رکھی تو میں نے اس سے برکت اٹھالی ، انہوں نے میری راہ کو چھوڑدیا تو میں بھی نہ تو ان کی پکار سنوں گااورنہ ہی ان کی مدد کروں گا۔ ”(الامان والحفیظ )
(اللہ ربُّ العزَّت ہم سب کو اپنے قہر و غضب سے محفوظ رکھے۔ اپنی دائمی رضا عطا فرمائے اوراپنے رحم وکرم کے سائے میں ہمیشہ امن وامان سے رکھے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)