اسلام
(۱)۔۔۔۔۔۔خواجہ غریب نوازرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ:
(۱)۔۔۔۔۔۔خواجہ غریب نوازرحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ:
جس وقت حضورسیدنا غوث اعظم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے بغداد مقدس میں ارشاد فرمایا:”قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِکُلِّ وَلِیِّ اللہِ یعنی میرایہ قدم اللہ عزوجل کے ہرولی کی گردن پرہے ۔”تواس وقت خواجہ غریب نواز سیدنا معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی جوانی کے دنوں میں ملک خراسان کے دامن کوہ میں عبادت کرتے تھے وہاں بغداد شریف میں ارشادہوتاہے اوریہاں غریب نوازرحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے اپنا سرجھکایااور اتنا جھکایاکہ سر مبارک زمین تک پہنچا اور فرمایا: ” بَلْ قَدَمَاکَ عَلٰی رَاْسِیْ وَعَیْنِیْ بلکہ آپ کے دونوں قدم میرے سرپرہیں اور میری آنکھوں پرہیں۔”
(سیرت غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۸۹)
معلوم ہوا کہ حضور غریب نوازقدس سرہ العالی سلطان الہند ہوئے اور یہاں تمام اولیائے عہد و مابعد آپ کے محکوم اور حضورغوث پاک رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ا ن پر سلطان کی طرح حاکم ٹھہرے ۔”
نہ کیوں کرسلطنت دونوں جہاں کی ان کوحاصل ہو
سروں پراپنے لیتے ہیں جوتلواغوث اعظم کا