حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اسلام
محدّثین کی جماعتِ کثیرہ اس پرزور دیتی ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب سے پہلے اسلام لائے۔(2)
ابن عسا کرنے حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے روایت کی ہے کہ مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر ایمان لائے۔ اسی طرح ابن سعد نے ابو اَرویٰ دوسی سے اسی مضمون کی حدیث روایت کی۔ طبرانی نے معجم کبیر میں اور عبداللہ بن احمد نے زوائد الزہد میں شعبي سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا کہ صحابہ کرام میں اول الاسلام کون ہیں۔ فرمایا: ابوبکر صدّیق اورحضرت حسّان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وہ اشعار پڑھے جو حضرت صدّیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مدح میں ہیں اور ان میں آپ کے سب سے پہلے اسلام لانے کا ذکر ہے۔ ابو نعیم نے فرات بن سائب سے ایک روایت کی ہے اس میں ہے کہ میں نے میمون بن مہران سے دریافت کیا کہ ابوبکر پہلے اسلام لائے یاعلی؟ انہوں نے جواب دیا کہ ……حضرت ابو بکر بَحِیریٰ راہب کے زمانہ میں ایمان لائے۔ اس وقت تک حضرت علی مرتضیٰ پیدا بھی نہ ہوئے تھے۔(3)
صحابہ و تابعین وغیرہم کی ایک جماعت کثیرہ اس کی قائل ہے کہ سب سے پہلے مومن حضرت ابوبکر صدیق ہیں اور بعضوں نے اس پر اجماع کیاہے۔ذَکَرَہُ الْعَلَّامَۃُ
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
جَلاَلُ الدِّیْن اَلسُّیُوْطِیُّ رَحِمَہُ اللہُ فِیْ تَارِیْخِ الْخُلَفَاءِ اگرچہ صحابہ کرام و تابعین وغیر ہم کی کثیر جماعتوں نے اس پر زوردیا ہے کہ صدیق اکبر سب سے پہلے مومن ہیں۔ مگر بعض حضرات نے یہ بھی فرمایا کہ سب سے پہلے مومن حضرت علی ہیں۔ بعض نے یہ کہا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سب سے پہلے ایمان سے مشرف ہوئیں ۔ان اقوال میں حضرت امام عالی مقام اما م الائمۃ سراج الامۃ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس طرح تطبیق دی ہے کہ مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر مشرف بایمان ہوئے اور عور توں میں حضرت ام المومنین خدیجہ اور نو عمر صاحبزادوں میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین۔ (1)
ابن ابوخیثمہ نے بہ سند صحیح زیدبن ارقم سے روایت کی کہ سب سے پہلے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ نماز پڑھنے والے حضرت ابوبکرہیں۔(2)
ابن اسحق نے ایک حدیث روایت کی کہ حضور اقدس نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سوائے ابوبکر کے اور کوئی ایسا شخص نہیں جو میری دعوت پر بے توقف و تامل ایمان لایا ہو۔(3)
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اسلام لانے کے وقت سے دمِ آخر تک حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی برکاتِ صحبت سے فیضیاب رہے اور سفر وحضر میں کہیں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے جدا نہیں ہوئے اور سوائے اس حج و غزوہ کے جس کی حضور نے اجازت عطافرمائی اور کوئی سفر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے علیحدہ نہ کیا۔ تمام
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
مشاہد میں حضور کے ساتھ حاضر ہوئے۔ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی اور اپنے عیال و اولاد کوخدا اور رسول کی محبت میں چھوڑ دیا۔آپ جو دوسخا میں اعلیٰ مرتبہ رکھتے ہیں۔ اسلام لانے کے وقت آپ کے پاس چالیس ہزار دینار تھے۔یہ سب اسلام کی حمایت میں خرچ فرمائے۔ بردوں کو آزاد کرانا، مسلمان اسیروں کو چھڑانا آپ کا ایک پیار ا شغل تھا۔ بذل و کرم میں حاتم طائی کو آپ سے کچھ بھی نسبت نہیں۔ (1)
حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہم پر کسی شخص کا احسان نہ رہا، ہم نے سب کا بدلہ کر دیا سوائے ابو بکر کے کہ ان کا بدلہ اللہ تعالیٰ روزِ قیامت عطا فرمائے گا اور مجھے کسی کے مال نے وہ نفع نہیں دیا جو ابوبکر کے مال نے دیا۔ ( )(رواہ الترمذی عن ابی ہریرہ)
زہے نصیب صدیق کے کہ حضور انورسلطان دارین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی شان میں یہ کلمے ارشاد فرمائے۔حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابہ کرام میں سب سے اعلم واذکیٰ ہیں۔اس کا بارہاصحابہ کرام نے اعتراف فرمایا ہے۔قرأتِ قرآن، علمِ انساب، علمِ تعبیرمیں آپ فضلِ جلی رکھتے ہیں۔قرآنِ کریم کے حافظ ہیں۔(3)
(ذکرہ النووی فی التہذیب)
1۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء،ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ،فصل کان ابوبکر اعف الناس
فی الجاہلیۃ،ص۲۴
2۔۔۔۔۔۔اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، عبد اﷲ بن عثمان ابوبکر الصدیق،ج۳،ص۳۱۷
3۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء، ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ، فصل فی اسلامہ، ص۲۵ملخصاً
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
1۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء، ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ، فصل فی اسلامہ،ص۲۶
2۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء،ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ،فصل فی اسلامہ،ص۲۵
3۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء،ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ،فصل فی اسلامہ،ص۲۷
1۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء، ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ، فصل فی صحبتہ ومشاہدہ،
ص۲۷ و فصل فی انفاقہ مالہ علی رسول اﷲ…الخ،ص۲۹ملخصاً
2۔۔۔۔۔۔سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی بکر الصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ،
الحدیث:۳۶۸۱،ج۵،ص۳۷۴
3۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء،ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ،فصل فی علمہ…الخ،ص۳۱۔۳۳ملخصاً