اسلام
رمضان کی راتوں میں کھیل کود
رمضان کی راتوں میں کھیل کود
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! گزَشتہ دونوں حِکایات میں ہمارے لئے عبرت کے بے شمار مَدَنی پھول ہیں۔ زندہ انسان خوب پُھدَکتا ہے مگر جب موت کا شکار ہوکر قَبْر میں اتار دیا جاتا ہے ، اُس وقت آنکھیں بند ہونے کے بجائے حقیقت میں کُھل چکی ہوتی ہیں ۔اچّھے اعمال اور راہِ خُدا ئے ذُوالجلال عَزَّوَجَلَّ میں دیا ہوا مال تو کام آتا ہے مگر جو کچھ دَھن دولت پیچھے چھوڑ آتا ہے اُس میں بھلائی کا اِمکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ۔ وُرثاء سے یہ اُمّید کم ہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے مرحوم عزیزکی آخِرت کی بہتری کیلئے مالِ کثِیر خرچ کریں۔بلکہ مرنے والا اگر حرام وناجائز مال مَثَلاً گُناہوں کے اَسباب جیسا کہ آلاتِ مُوسیقی ،وِڈیو گیمز کی دُکان ، میُوزک سینٹرسینما گھر،شراب خانہ ، جُواکا اڈّاملاوٹ والے مال کا کاروبار وغیرہ پیچھے چھوڑ ے تو اُس کیلئے مرنے کے بعد سخت ترین اور ناقابلِ تصوُّر نقصان ہے۔ قَبر کا بھیانک منظر نامی حِکایت میں رَمَضانُ الْمبارَک کی بے حُرمتی کرنے والے کا خوفناک انجام پیش کیا گیا ہے۔ اس سے دَرسِ عِبرت حاصِل کیجئے۔آہ! صد آہ!
رَمَضانُ الْمبارَک کی پاکیزہ راتوں میں کئی نوجوان مَحَلّہ میں کرکٹ ،فُٹ بال وغیرہ کھیل کھیلتے ،خوب شورمچاتے ہیں اور اِس طرح یہ بد نصیب خود تو عِبادت سے محروم رَہتے ہی ہیں، دوسروں کیلئے بھی بے حد پریشانی کا باعِث بنتے ہیں۔نہ تو خود عِبادت کرتے ہیں نہ دوسروں کو کرنے دیتے ہیں ۔ اِس قِسْم کے کھیل اللہ عَزَّوَجَلّ َکی یاد سے غافِل کرنے والے ہیں ۔نیک لوگ تو اِن کھیلوں سے سَدا دُور ہی رہتے ہیں ۔ خود کھیلنا تَو دَر کنار ایسے کھیل تماشے دیکھتے بھی نہیں بلکہ اِس قِسْم کے کھیلوں کا آنکھوں دیکھا حال (COMMENTARY) بھی نہیں سُنتے ۔لہٰذا اِن حَرَکات سے ہمیشہ بچنا چاہیے اور خُصُوصاً رَمَضانُ الْمبارَک کے بابَرکت لَمحات تو ہر گز ہر گز اِس طرح برباد نہیں کرنے چاہئیں ۔