اسلام
داتا صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا اِرشاد
داتا صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا اِرشاد
حضرتِ سَیِّدُنا داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”روزے کی حقیقت ”رُکنا”ہے اور رُکے رہنے کی بَہُت سی شَرائِط ہیں مَثَلاً مِعْدے کو کھانے پینے سے رَوکے رکھنا،آنکھ کو شَہوانی نظر سے روکے رکھنا، کان کو غِیبت سُننے ، زَبان کو فُضُول اور فِتنہ انگیز باتیں کرنے اور جسم کو حُکْمِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ کی مخالَفَت سے روکے رکھناروزہ ہے۔ جب بندہ اِن تمام شرائِط کی پیروی کریگاتَب وہ حَقیقتاً روزہ دار ہوگا۔ (کَشْفُ الْمَحْجُوب ص۳۵۴،۳۵۳)
افسوس صَدکروڑافسوس!ہمارے اکثر اِسلامی بھائی روزہ کے آداب کا بِالکل ہی لِحاظ نہیں کرتے وہ صِرف ”بُھوکے پیاسے”رَہنے ہی کو بَہُت بڑی بَہادُری تصوُّر کرتے ہیں۔روزہ رکھ کر بے شُمار ایسے اَفْعال کر گُزرتے ہیں جو خِلافِ شَرع ہوتے ہیں۔اِس طرح فِقہی اِعتِبار سے روزہ ہو تَو جائے گالیکن ایسا روزہ رکھنے سے روحانی کیف وسُرور حاصِل نہ ہوسکے گا۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد