اسلام
مسجدوں کو خوشبودار رکھیئے !
مسجدوں کو خوشبودار رکھیئے !
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رِوایَت فرماتی ہیں ” حُضورِ پُرنور ،شافِعِ یومُ النُّشُورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مَحلّوں میں مسجِدیں بنانے کاحکم دیااوریہ کہ وہ صاف اور خوشبودار رکھی جائیں۔”
(سنن ابی داو،د ج ۱ ص۱۹۷حدیث۴۵۵)
ایئر فریشنر سے کینسر ہوسکتا ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلو م ہوا مسجِدیں بنانا اور انہیں عُوْد لُوبان اوراگربتّی وغیرہ سے خوشبودار رکھنا کارِثواب ہے۔ مگر مسجِد میں دِیا سلائی (یعنی ماچِس کی تِیلی) نہ جلائیے کہ اس سے بارُود کی بدبُو نکلتی ہے
اور مسجِد کو بد بُو سے بچانا واجِب ہے۔بارُود کابَدبُودَار دُھواں اندرنہ آنے پائے اتنی دُور باہَر سے لُوبان یا اگر بتّی وغیرہ سُلگا کرمسجِد میں لائیے۔ اگر بتّیوں کوکسی بڑے طَشْت وغیرہ میں رکھنا ضَروری ہے تاکہ اِس کی راکھ مسجِدکے فرش وغیرہ پرنہ گِرے ۔ اگربتّی کے پیکِٹ پراگرجاندار کی تصویربنی ہوئی ہو تو اُس کو کُھرچ ڈالئے۔ مسجِد ( نیز گھروں اور کاروں وغیرہ) میں ” ائیر فریشنر”(AIR FRESHNER) سے خوشبو کاچِھڑکاؤ مت کیجئے کہ اُس کے کیمیاوی مادّے فَضاء میں پھیل جاتے اور سانس کے ذَریعے پھیپھڑوں میں پَہُنچ کر نقصان پہنچاتے ہیں۔ایک طِبّی تحقیق کے مطابِق ائیر فریشنرکے استِعمال سے جِلد کاسرطان یعنی( SKIN CANCER)ہو سکتا ہے۔