اسلام
سّیدُنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عید
سّیدُنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عید
عِیدکے دِن چندحضرات مکانِ عالی شان پر حَاضِر ہوئے تو کیا دیکھا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ در وا زہ بند کرکے زَارو قِطاررو رہے ہیں۔ لوگوں نے حَیران ہوکر عَرض کی، یاامیرَالْمُؤمِنِین رضی اللہ تعالیٰ عنہ!آج تَو عِید ہے جو کہ خوشی مَنانے کا دِن ہے ، خوشی کی جگہ یہ رونا کیسا؟آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنسو پُونچھتے ہوئے فرمایا ، ”ھٰذا یَوْمُ الْعِیْدِ وَ ھٰذا یَوْم ُ الْوَعِیْد”یعنی اے لوگو!یہ عِید کا دِن بھی ہے اور وَعِید کا دِن بھی ۔ آج جس کے نَمازو روزہ مَقبول ہوگئے بِلا شُبہ اُس کے لئے آج عِید کا دِن ہے۔لیکن آج جِس کے نَمازو روزہ کورَد کر کے اُس کے مُنہ پر ماردیا گیا ہواُس کیلئے تو آج وَعِید ہی کا دِن ہے۔اور میں تواِس خَوف سے رو رہا ہوں کہ آہ!
”اَنَا لَا اَدْرِیْ اَ مِنَ الْمَقْبُوْلِیْنَ اَمْ مِنَ الْمَطْرُوْدِیْنَ۔”
یعنی مجھے یہ معلوم نہیں کہ مَیں مَقبول ہُوا ہُوں یا رَد کردیا گیا ہوں۔
عید کے دن عمر یہ رو رو کر
بولے نیکوں کی عید ہوتی ہے
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔