اسلام
حمد جیلانی شاہد یادگیر
حمد
آئینہ تیرا روشنی تیری
ہے عطا کردہ زندگی تیری
میں تو اظہار کا وسیلہ ہوں
لفظ تیرے سخنوری تیری
خاک کو برتری جو دی تو نے
ہے حقیقت میں برتری تیری
پھول مہکے ہیں تیری خوشبو سے
ہے کلی میں شگفتگی تیری
ہم تو ذرات ہیں ترے مولا
کیا کرے کوئی ہمسری تیری
سبز پتوں میں رنگ ہے تیرا
ڈالی ڈالی میں تازگی تیری
تیری رحمت کے جاؤں میں صدقے
میں ترا کائنات بھی تیری
تیرا ادنیٰ سا بندہ ہے شاہدؔ
کر رہا ہے جو بندگی تیری
جیلانی شاہدیادیادگیر