اسلام

فضول بکواس

مردوں اور عورتوں کی بری عادتوں میں سے ایک بہت بری عادت بہت زیادہ بولنا اور فضول بکواس ہے۔ کم بولنا اور ضرورت کے مطابق بات چیت یہ بہت ہی پسندیدہ عادت ہے۔ ضرورت سے زیادہ بات اور فضول کی بکواس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ کبھی کبھی ایسی باتیں بھی زبان سے نکل جاتی ہیں جس سے بہت بڑے بڑے فتنے پیدا ہو جاتے ہیں اور شروفساد کے طوفان اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اس لئے رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا ہے کہ
    وَکُرِہَ لَکُمْ قِیْلَ وَ قَالَ وَ کَثْرَۃَ السُّوَالِ وَ اِضَاعَۃَ الْمَالِ۔
(صحیح البخاری،کتاب الزکاۃ،باب قول اللہ تعالٰی لایسألون الناس إلحافاً، الحدیث۱۴۷۷، ج۱،ص۴۹۸)
یعنی اﷲتعالیٰ کو یہ ناپسند ہے کہ بلا ضرورت قیل اورقال اور فضول اقوال آدمی کی زبان سے نکلیں۔ اسی طرح کثرت سے لوگوں کے سامنے کسی چیز کا سوال کرتے رہنا اور فضول کاموں میں اپنے مالوں کو برباد کرنا یہ بھی اﷲتعالیٰ کو ناپسند ہے یہ بھی سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ
علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمان ہے کہ اپنی زبانوں کو فضول باتوں سے ہمیشہ بچائے رکھو۔
(الترغیب والترہیب ، کتاب الادب وغیرہ ، الترغیب فی الصمت الاعن خیر والترہیب من کثرۃ الکلام ، رقم ۵،ج۳،ص۳۳۶)
    کیونکہ بہت سی فضول باتیں ایسی بھی زبانوں سے نکل جاتی ہیں جو بولنے والوں کو جہنم میں پہنچا دیتی ہیں۔ اسی لئے تمام بزرگوں نے یہ فرمایا ہے کہ تین عادتوں کو لازم پکڑو۔ کم بولنا، کم سونا، کم کھانا کیونکہ زیادہ بولنا، زیادہ سونا، زیادہ کھانا، یہ عادتیں بہت ہی خراب ہیں اور ان عادتوں کی وجہ سے انسان دین و دنیا میں ضرور نقصان اٹھاتا ہے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!