اسلام
سورج ٹھہر گیا
حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے آسمانی معجزات میں سے سورج پلٹ آنے کے معجزہ کی طرح چلتے ہوئے سورج کا ٹھہر جانا بھی ایک بہت ہی عظیم معجزہ ہے جو معراج کی رات گزر کر دن میں وقوع پذیر ہوا۔ چنانچہ یونس بن بکیر نے ابن اسحق سے روایت کی ہے کہ جب کفار قریش نے حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے اپنے اس قافلہ کے حالات دریافت کیے جو ملک شام سے مکہ آ رہا تھا تو آپ نے فرمایا کہ ہاں میں نے تمہارے اس قافلہ کو بیت المقدس کے راستہ میں دیکھا ہے اور وہ بدھ کے دن مکہ آ جائے گا۔ چنانچہ قریش نے بدھ کے دن شہر سے باہر نکل کر اپنے قافلہ کی آمد کا انتظار کیایہاں تک کہ سورج غروب ہونے لگااور قافلہ نہیں آیا اس وقت حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے بارگاہ الٰہی میں دعا مانگی تو اﷲ تعالیٰ نے سورج کو ٹھہرا دیا اور ایک گھڑی دن کو بڑھا دیا۔ یہاں تک کہ وہ قافلہ آن پہنچا۔(1) (زرقانی جلد ۵ ص ۱۱۶ و شفاء جلد۱ ص ۱۸۵)
واضح رہے کہ ”حبس الشمس” یعنی سورج کو ٹھہرا دینے کا معجزہ یہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی کے لیے مخصوص نہیں بلکہ انبیاء سابقین میں سے حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کے لیے بھی یہ معجزہ ظاہر ہو چکاہے جس کا واقعہ یہ ہے کہ جمعہ کے دن وہ بیت المقدس میں قوم جبارین سے جہاد فرما رہے تھے ناگہاں سورج ڈوبنے لگا اور یہ خطرہ پیدا ہوگیا کہ اگر سورج غروب ہوگیاتو سنیچر کا دن آ جائے گا اورسنیچر کے دن موسوی شریعت کے حکم کے مطابق جہاد نہ ہو سکے گا تو اس وقت اﷲ تعالیٰ نے ایک گھڑی تک سورج کو چلنے سے روک دیا یہاں تک کہ حضرت یوشع بن نون علیہ السلام قوم جبارین پر فتح یاب ہوکر جہاد سے فارغ ہوگئے۔ (2)(تفسیر جلالین سورہ مائدہ ص ۹۸و تفسیر جمل جلد۱ ص ۴۸۰)