اسلام
بادل کٹ گیا
حضرت انس بن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ عرب میں نہایت ہی سخت قسم کا قحط پڑا ہوا تھا اس وقت جب کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خطبہ کے لیے منبر پر چڑھے تو ایک اعرابی نے کھڑے ہو کر فریاد کی کہ یا رسول اﷲ!(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) بارش نہ ہونے سے جانور ہلاک اور بال بچے بھوک سے تباہ ہو رہے ہیں لہٰذا آپ دعا فرمائیے۔ اس وقت آسمان میں کہیں بدلی کا نام و نشان نہیں تھا مگرجوں ہی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اٹھایا ہر طرف سے پہاڑوں کی طرح بادل آکر چھا گئے اور ابھی آپ منبر پر سے اترے بھی نہ تھے کہ بارش کے قطرات آپ کی نورانی داڑھی پر ٹپکنے لگے اور آٹھ دن تک مسلسل موسلادھار بارش ہوتی رہی یہاں تک کہ جب دوسرے جمعہ کو آپ خطبہ کے لیے منبر پر رونق افروز ہوئے تو وہی اعرابی یاکوئی دوسرا کھڑا ہوگیا اور بلند آواز سے فریاد کرنے لگاکہ یارسول اﷲ!( صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) مکانات منہدم ہوگئے اور مال مویشی غرق ہوگئے لہٰذا دعا فرمائیے کہ بارش بند ہوجائے۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے پھر اپنا مقدس ہاتھ اٹھا دیا اور یہ دعا فرمائی کہ ”اَللّٰھُمَّ حَوَالَیْنَا وَلَا عَلَیْنَا” اے اﷲ ! ہمارے ارد گرد بارش ہو اور ہم پر نہ بارش ہو۔پھر آپ نے بدلی کی طرف اپنے دستِ مبارک سے اشارہ فرمایا تو مدینہ کے ارد گرد سے بادل کٹ کر چھٹ گیا اور مدینہ اور اس کے اطراف میں بارش بند ہوگئی۔ (1)(بخاری جلد ۱ ص ۱۲۷ باب الاستسقاء فی الجمعہ)