اسلام
۔۔۔۔افراد کے اعتبار سے اسم کی اقسام۔۔۔۔
اس اعتبار سے اسم کی تین قسمیں ہیں: ۱. واحد ۲. تثنیہ ۳.جمع.
۱۔واحدکی تعریف(۱):
وہ اسم جو ایک فرد پر دلالت کرے ۔جیسے:مُسْلِمٌ (ایک مسلمان مرد )
۲۔تثنیہ کی تعریف:
وہ اسم جو دو افراد پر دلالت کرے۔ جیسے: مُسْلِمَانِ(دو مسلمان مرد)
تثنیہ بنانے کا طریقہ:
واحد کے آخر میں –اَن(الف ما قبل مفتوح اور نون مکسور)لگانے سے بنتا ہے یا –یَن
(یا ء ساکن ماقبل مفتوح اور نون مکسور)لگانے سے بنتا ہے ۔جیسے: مُسْلِمٌسے مُسْلِمَانِ(۲)، یا مُسْلِمَیْنِ(۳)۔
۳۔جمع کی تعریف:
وہ اسم جودوسے زیادہ افراد پر دلالت کرے۔ جیسے: مُسْلِمُوْنَ، رِجَالٌ۔
جمع کی اقسام
جمع کی دو قسمیں ہیں: ۱. جمع سالم ۲. جمع مکسر.
۱۔جمع سالم کی تعریف:
وہ جمع جس میں واحد کی صورت سلامت ہو صرف اس کے آخر میں کچھ حروف (ون، ین، ات) بڑھا دیے گئے ہوں۔جیسے: مُسْلِمُوْنَ، أَرْضُوْنَ، مُسْلِمَاتٌ۔ جمع سالم کی اقسام
جمع سالم کی دو قسمیں ہیں: ۱. جمع مذکر سالم ۲. جمع مؤنث سالم.
۱۔جمع مذکرسالم کی تعریف:
وہ جمع جو واؤساکن ماقبل مضموم اورنون مفتوحہ(–وْنَ)یا یاء ساکن ماقبل مکسوراور نون مفتوحہ(–یْنَ) بڑھاکربنائی گئی ہو۔ جیسے :مُسْلِمُوْنَ، مُسْلِمِیْنَ۔
بنانے کاطریقہ:
یہ جمع واحد کے آخر میں-ُوْنَ(واؤ ساکن ما قبل مضموم اورنون مفتوحہ)یا -ِیْنَ(یاء ساکن ماقبل مکسور اور نون مفتوحہ)کا اضافہ کرنے سے بنتی ہے۔ جیسے مذکورہ مثالیں۔
۲۔جمع مؤنث سالم کی تعریف:
وہ جمع جو الف اور تاء(-َاتٌٍ)بڑھاکر بنائی گئی ہو۔ جیسے:مُسْلِمَۃٌسے مُسْلِمَاتٌ۔
بنانے کا طریقہ:
واحد کے آخر میں -اتٍ(الف ما قبل مفتوح اورتائے مضمومہ یا مکسورہ) لگانے سے بنتی ہے۔
۲۔جمع مکسرکی تعریف:
وہ جمع جس میں واحد کی صورت سلامت نہ رہے ۔جیسے :أَقْلامٌ، رِجَالٌ، مَسَاجِدُ۔
جمع مکسر کی اقسام
معنی کے اعتبا ر سے جمع کی دو قسمیں ہیں: ۱۔جمع قلت ۲۔جمع کثر ت .
۱۔جمع قلت کی تعریف:
وہ جمع جو تین سے لیکر دس تک افر اد پر دلالت کر ے۔ جیسے:أَقْوَالٌ، أَنْفُسٌ وغیرہ۔
جمع قلت کے اوزان:
اس کے مندرجہ ذیل چھ اوزان ہیں ۔یعنی ان اوزان میں سے کسی وزن پر آنے والی جمع ”جمع قلت”کہلائے گی:
(۱)أَفْعَالٌ۔ جیسے:أَقْلامٌ۔ (۲)فِعْلَۃٌ۔جیسے:غِلْمَۃٌ۔ (۳)أَفْعُلٌ۔جیسے:أَنْفُسٌ۔
(۴)أَفْعِلَۃٌ۔جیسے:أَلْسِنَۃٌ۔ (۵)مُفْعِلُوْنَ۔ جیسے :مُسْلِمُوْنَ۔ (۶) مُفْعِلاَتٌ۔ جیسے : مُسْلِمَاتٌ۔
۲۔جمع کثرت کی تعریف:
وہ جمع جو دس سے اوپر لا محدود افراد پر دلالت کرے۔ جیسے: عُلَمَاءُ، طَلَبَۃٌ وغیرہ۔
جمع کثرت کے اوزان:
اس کے کثیر اوزان ہیں چند مشہور اوزان درج ذیل ہیں۔
۱۔فِعَالٌ۔جیسے:عِبَادٌ۔ ۲۔فُعَلاَءُ۔جیسے:عُلَمَاءُ۔ ۳۔أَفْعِلاَءُ۔جیسے:أَنْبِیَاءُ۔ ۴۔فُعُلٌ۔ جیسے:رُسُلٌ۔۵۔فُعُوْلٌ۔جیسے:نُجُوْمٌ۔ ۶۔فُعَّالٌ۔ جیسے:خُدَّامٌ۔۷۔فَعْلٰی۔جیسے:مَرْضٰی۔ ۸.فَعَلَۃٌ۔ جیسے:طَلَبَۃٌ۔ ۹۔فِعَلٌ۔جیسے:فِرَقٌ.۱۰.فِعْلانٌ.جیسے :غِلْمَانٌ۔
تنبیہ:
جمع کثرت کے بعض صیغے ایسے ہیں کہ ان کی مزید جمع مکسر نہیں بن سکتی۔جیسے:سِوَارٌ
کی جمع أَسْوِرَۃٌ اورأَسْوِرَۃٌ کی جمع أَسَاوِرُ ہے۔ اب آگے مزید اس کی جمع مکسر نہیں بن سکتی۔ ایسی جمع کو ”جمع منتہی الجموع”کہتے ہیں۔
جمع منتہی الجموع کے صیغے کی تعریف:
وہ صیغہ جس کا پہلا حرف مفتوح اور تیسری جگہ الف (علامتِ جمع منتہی الجموع)ہو اور اس کے بعد ایک حرف ِ مشددہو۔ جیسے:دَوَآبُّ۔ یا دو حروف ہوں جن میں پہلا مکسورہو۔ جیسے:مَسَاجِدُ۔ یا تین حروف ہوں جن میں پہلا مکسور اور دوسرا ساکن ہو۔ جیسے: مَفَاتِیْحُ۔
جمع منتہی الجموع کے اوزان:
اس کے کثیر اوزان ہیں ،چند کثیر الاستعمال درج ذیل ہیں ۔
۱۔ فَعَالِلُ۔جیسے :دَرَاھِمُ۔ ۲۔فَعَالِیْلُ۔ جیسے:دَنَانِیْرُ۔ ۳۔فَوَاعِلُ۔ جیسے :جَوَاھِرُ۔ ۴۔ مَفَاعِلُ۔جیسے: مَسَاجِدُ۔ ۵۔مَفَاعِیْلُ۔جیسے:مَسَاکِیْنُ۔ ۶۔ فَعَائِلُ۔جیسے :رَسَائِلُ۔
1۔۔۔۔۔۔جس میں تثنیہ اور جمع کی کوئی علامت نہ ہو وہ واحد ہے۔اس کے ترجمے میں عموماً لفظ”ایک”یا ”کوئی”یا”کچھ”لکھاجاتاہے مگر یہ ضروری بھی نہیں ۔جیسے :قلم(قلم)رجل(کوئی مرد)وغیرہ ۔
2۔۔۔۔۔۔حالت رفعی میں ۔
3۔۔۔۔۔۔حالت نصبی وجری میں۔