اسلام
منقبت در شانِ حضورشیخ الاسلام
منقبت در شانِ حضورشیخ الاسلام
میرا دل اور میری جان ہیںشیخ الاسلام
چوم لو بولتے قرآن ہیں شیخ الاسلام
حامیِ سنت و ایمان ہیں شیخ الاسلام
قاطعِ بدعت و کفران ہیں شیخ الاسلام
جن سے مل جاتی ہے دارین کی نعمت سب کو
میرے اشرف کا وہی دان ہیں شیخ الاسلام
بحرِ سید کے دو انمول جواہرپارے
ہاشمی لؤ لؤ تو مرجان ہیں شیخ الاسلام
ہاشمی غازیٔ ملت ہیں شہنشاہِ سخن
مسندِ علم کے سلطان ہیں شیخ الاسلام
شاہ سید سے ملی ایسی نعمت تم کو
حورو غلمان بھی حیران ہیں شیخ الاسلام
جن کے فتوئوں میں صداقت کے سوا کچھ بھی نہیں
دینِ احمد کی وہی شان ہیں شیخ الاسلام
چھوڑ کر دامنِ مدنی کہاں جائو گے
ہر طرف آپ کے میدان ہیں شیخ الاسلام
روٗ سیاہ ہوگیا جس کو تم نے ٹھکرایا
مظہرِ اشرفِ سمنان ہیں شیخ الاسلام
پر خطر دور میں تنہا نہ سمجھیں خود کو
ہم سبھی آپ پہ قربان ہیں شیخ الاسلام
غم کے ماروں کو عجب دولتِ خوشحالی ملی
اس قدر آپ مہربان ہیں شیخ الاسلام
نعتِ سرکار میں دیکھا ہے عجب طرزِ سخن
گویا اس دور کے حسّان ہیں شیخ الاسلام
ہاشمی گھر کی مہک بول اٹھی سن لے نورؔ
تو تو ایک پھو ل ہے گلدان ہیں شیخ الاسلام