اسلام
مادہ کے اعتبار سے قیاس کی تقسیم
اس اعتبارسے قیاس کی پانچ قسمیں ہیں انہیں صناعاتِ خمسہ اور موادِاَقْیِسَہْ بھی کہاجاتاہے:
۱۔ برھانی ۲۔ جدلی ۳۔ خطابی ۴۔ شعری ۵۔ سفسطی
۱۔ قیاس برھانی:
وہ قیاس ہے جو مقدمات یقینیہ سے مرکب ہویعنی جویقین کا فائدہ دیتے ہوں۔جیسے: أَلْعَالَمُ مُتَغَیَّرٌ وَکُلُّ مُتَغَیَّرٍحَادِثٌ فَالْعَالَمُ حَادِثٌ۔
۲۔ قیاس جدلی:
وہ قیاس ہے جو مقدمات مشہورہ یا مسلمہ سے مرکب ہویعنی جومشہور ہوں یا کسی ایک فریق کے نزدیک مسلّم ہوں ۔جیسے کسی کو بے گناہ قتل کرنا ظلم ہے اورہر ظلم واجب الترک ہے لہذا بے گناہ کو قتل کرنا واجب الترک ہے ۔شراب پینے سے اچھے برے کی تمییز نہیں رہتی ہروہ چیز جس سے اچھے برے میں تمییز نہ رہے اسے ترک کرنا واجب ہے لہذا شراب پینے کو ترک کرنا واجب ہے۔
۳۔ قیاس خطابی:
وہ قیاس جو مقدمات مقبولہ یا مظنونہ سے مرکب ہویعنی جن کے صحیح ہونے کا غالب گمان ہواور واعظین اپنے وعظوں میں استعمال کرتے ہوں ۔جیسے تجارت نفع بخش ہے اور ہر نفع بخش چیز کو اختیار کرنا چاہیے لہذا تجارت کو اختیار کرنا چاہیے۔
۴۔ قیاس شعری:
وہ قیاس جو قضایامخیلہ سے مرکب ہویعنی جو محض خیالی ہوں خواہ واقعتا سچے ہوں یا جھوٹے۔جیسے: میرا محبوب چاند ہے اور ہر چاند عالم کو روشن کرتاہے لہذا میرامحبوب عالم کوروشن کرتاہے۔
۵۔ قیاس سفسطی:
وہ قیاس جو مقدمات وہمیہ کاذبہ سے مرکب ہویعنی جو محض وہمی اور جھوٹے ہوں لیکن سچے قضایا کے مشابہ ہوں۔جیسے العقلُ موجودٌ ۔وکلُّ موجودٍ مشارٌالیہ۔ فالعقلُ مشارٌالیہ۔ اسی طرح انسان کی تصویر دیکھ کرکہنا ، یہ انسان ہے ۔اور ہرانسان ناطق ہے۔ لہذا یہ ناطق ہے۔
قیاس برھانی کی اقسام
قیاس برھانی کی دوقسمیں ہیں:
۱۔ دلیل لِمِّی ۲۔ دلیل اِنِّی
۱۔ دلیل لمی:
جس قیاس میں حدِ اوسط نتیجے کے جاننے کیلئے علت بننے کے ساتھ حقیقت میں بھی نتیجے کیلئے علت ہواسے دلیل لمی کہتے ہیں۔جیسے گھر میں آگ جل رہی ہے۔ جہاں آگ جلتی ہے وہاں دھواں اٹھتاہے ۔پس گھر سے دھواں اٹھ رہاہے۔ اس مثال میں آگ (جو حداوسط ہے) سے ہمیں دھواں کے اٹھنے کا علم ہوا اسی طرح حقیقت میں بھی آگ دھواں کیلئے علت ہے لہذا یہ قیاس دلیلِ لمی ہے۔
۲۔ دلیل انی:
جس قیاس میں حد اوسط نتیجے کے جاننے کیلئے توعلت بن رہی ہو لیکن حقیقت میں وہ نتیجے کیلئے علت نہ ہو اسے دلیل انی کہتے ہیں۔جیسے گھر سے دھواں اٹھ رہاہے جہاں دھواں اٹھتاہے وہاں آگ جلتی ہے۔ پس گھر میں آگ جل رہی ہے۔ اس مثال میں دھواں(جوحد اوسط ہے) سے ہمیں آگ کے جلنے کا علم ہوا لیکن حقیقت میں دھواں آگ کے جلنے کی علت نہیں بلکہ معاملہ برعکس ہے یعنی آگ کا جلنا دھواں کیلئے علت ہے۔ لہذا یہ قیاس دلیلِ انی ہے۔
اعلی حضرت ،امام اہلسنت، مجدددین وملت،پروانہ شمع رسالت،عاشق ماہ نبوت ، حضرت علامہ ومولاناالشاہ امام احمد رضاخان بریلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں :
تم سے خد اکا ظہور اس سے تمہاراظہور
لِمْ ہے یہ، وہ اِنْ ہوا، تم پہ کروڑوں درود
فائدہ:
دلیل لمی وانی کی تعریف یوں بھی کی جاتی ہے ۔علت سے معلول کو سمجھنا دلیل لمی جبکہ معلول سے علت کو سمجھنا دلیل انی کہلاتاہے۔ جیسے آگ سے دھواں کو سمجھنا دلیل لمی جبکہ دھواں سے آگ کو سمجھنا دلیل انی ہے۔
٭٭٭٭٭
مشق
سوال نمبر1:۔استقراء کی تعریف مثال سے واضح کریں۔
سوال نمبر2:۔تمثیل کی تعریف مثال دے کر بیان کریں۔
سوال نمبر3:۔صناعات خمسہ تفصیلاتحریر کریں۔
سوال نمبر4:۔دلیل لمی،اور دلیل انی کی وضاحت کریں۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*