خلیفہ کو نیکی کی دعوت
حکایت نمبر481: خلیفہ کو نیکی کی دعوت
حضرتِ سیِّدُنامحمد بن اِسحاق بن عبدالرحمن بَغَوِی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے منقول ہے: ”میں نے سعید بن سلیمان کو یہ کہتے سنا: ”ایک مرتبہ مَیں حج کے پُربہار موسِم میں مکۂ مکرمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًا میں تھا ۔ میری ملاقات حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن عبد العزیز عُمری علیہ رحمۃ اللہ القوی سے ہوئی۔ خلیفۂ وقت، خلیفہ ہارون الرشید علیہ رحمۃ اللہ المجید بھی اس سال حج کے لئے آئے ہوئے تھے۔ ایک شخص حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن عبد العزیز عُمری علیہ رحمۃ اللہ القوی کے پاس آیا اور کہنے لگا :”اے عبداللہ !امیرالمؤمنین کودیکھئے انہوں نے تمام لوگوں کو صفاو مروہ سے دور کردیا ہے تاکہ پہلے خود سعی کریں بعد میں دیگر لوگ۔” فرمایا:”اللہ عَزَّوَجَلَّ میری طرف سے تجھے اچھی جزاء نہ دے، تُو نے مجھے ایسے کام کا مکلَّف بنادیا جس سے میں بے نیاز تھا۔” یہ کہہ کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صفا کی طرف چل دیئے۔ خلیفہ ہارون الرشید علیہ رحمۃ اللہ المجید مروہ سے صفا کی طرف آرہے تھے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے پکا ر کر کہا:” اے ہارون !اے ہارون!” خلیفہ نے جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو دیکھا تو کہا:”اے چچا !میں حاضر ہوں۔” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:” جاؤ! ذرا صفا پر چڑھو۔” خلیفہ صفا پر چڑھ گیا تو فرمایا: ” ذرا خانہ کعبہ کی طرف دیکھو ۔”خلیفہ نے خانہ کعبہ کی طرف دیکھا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”بتاؤ!کتنے لوگ موجود ہیں؟” کہا:” انہیں کون شمار کرسکتا ہے؟ ” فرمایا:”اچھا! یہ بتاؤ ان جیسے اور کتنے انسان ہوں گے؟’ ‘ کہا:” ان کی صحیح تعداد اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی اور کیسے جان سکتا ہے؟”
فرمایا:”ان میں سے ہر ایک سے اس کی ذات کے متعلق سوال کیا جائے گا اور تجھ اکیلے سے ان تمام کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ذرا غور کر اس وقت تیراکیا بنے گا؟”آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی یہ بات سن کر خلیفہ زار وقطار رونے لگا ۔ حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عبد العزیز علیہ رحمۃ اللہ القدیر نے فرمایا:”اے خلیفہ!میں ایک اوربات کہناچاہتاہوں۔” خلیفہ نے کہا:” جو کہنا ہے کہہ دیجئے۔” فرمایا: ”اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! بے شک جو شخص اپنے مال میں جلدی کرتاہے تووہ(مال) اس سے روک دیاجاتاہے ، توجومسلمانوں کے مال میں جلدی کرے تو اس کا کیا حال ہوگا ؟”یہ کہہ کرآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ واپس چلے آئے اور خلیفہ وہیں بیٹھا روتا رہا ۔حضرتِ سیِّدُنامحمد بن عبدالرحمن علیہ رحمۃ اللہ المنَّان کہتے ہیں، خلیفۂ ہارون الرشیدعلیہ رحمۃ اللہ المجید کہا کرتے تھے :”میں ہرسال حج کرنا چاہتاہوں اور مجھے کوئی نہیں روک سکتا، لیکن حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولادمیں سے ایک شخص ایسا ہے ،جس کی وجہ سے میں اپنی یہ خواہش پوری نہیں کرسکتا ،وہ مجھے ایسی ایسی باتیں کہتا ہے جو میرے نفس پر بہت گراں گزرتی ہیں۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)