اَنوکھا مُبلِّغ
حکایت نمبر457: اَنوکھا مُبلِّغ
حضرتِ سیِّدُناابو موسیٰ اَشْعَرِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: ”ایک مرتبہ ہم لوگ سمندری راستے سے جہاد کے لئے جا رہے تھے ، ہماری کشتی سمندر کا سینہ چیرتی ہوئی جانب ِ منزل بڑھی جارہی تھی۔ اتنے میں ایک غیبی آواز نے سب کو حیران کردیا، کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا:”اے کشتی والو!رکو!میں تمہیں ایک اہم بات بتاتا ہوں ۔”یہی آواز چھ، سات بار سنائی دی تو میں کشتی کے چبوترے پر کھڑا ہو گیا اور کہا: ”تُوکون ہے اورکہاں ہے؟ کیاتُو جانتا ہے کہ ہم اس وقت کہاں ہیں ؟ہم بیچ سمندر میں کس طرح ٹھہر سکتے ہیں؟ ”ابھی میں نے اپنی بات مکمل کی ہی تھی کہ انوکھے مبلغ کی غیبی آواز گونجی :”کیا میں تمہیں ایک ایسی بات کی خبر نہ دوں جسے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے ذمۂ کرم پر لازم کرلیا ہے؟”میں نے کہا:”کیوں نہیں !ہمیں ضرور ایسی شئے کے متعلق بتائیے۔” آوازآئی:”سنو!اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے ذمۂ کرم پر یہ بات لازم کرلی ہے کہ جو کوئی گرمیوں کے دنوں میں رضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے لئے اپنے آپ کو پیاسا رکھے گا اللہ عَزَّوَجَلَّ قیامت کی ہلاکت خیز گرمی میں اسے سیراب فرمائے گا۔” پھرحضرتِ سیِّدُنا ابو موسیٰ اَشْعَرِی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے ایسا معمول بنایا کہ ایسے شدید گرم دنوں میں بھی روزہ رکھتے جن میں انسان گرمی کی شدت میں بُھن جاتا تھا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)
؎ یا الٰہی!گرمئ محشرسے جب بھڑکيں بدن دامنِ محبوب کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو !
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! روزِمحشر کی جان لَیْوا گرمی سے بچنے کے لئے فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزوں کا اہتمام بھی کرتے رہنا چاہے،ہر ہفتے کم از کم ایک دن کا نفلی روزہ تو رکھ ہی لینا چاہے ۔ہمارے اسلاف رحمہم اللہ تعالیٰ اس کا خوب اہتمام فرماتے اور اپنے متعلقین کو بھی اس کی ترغیب دلاتے رہتے ۔ہو سکے تو پیرشریف کو روزہ رکھیں کیونکہ پیر شریف کو روزہ رکھنا سنت بھی ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں بھی نفلی روزے رکھنے کی سعادت عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)