حضرت سلیمان تَمِیْمِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کا دِلنشین کلام
حکایت نمبر393: حضرت سلیمان تَمِیْمِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کا دِلنشین کلام
حضرتِ سیِّدُنااسماعیل بن نَصِیْبِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: میں نے سخت گرمیوں کی آگ برساتی دوپہر میں حضرتِ سیِّدُنا سلیمان تَمِیْمِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو دیکھاکہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی پیشانی سے پسینہ صاف کرتے ہوئے فرمارہے تھے: ”جب محبت سچی و مستحکم ہو تو گرمی کو دور کردیتی ہے۔ بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مُحِبِّیْن کے دلوں کو گرمی و سردی برداشت کرنے کی قوت عطا فرماکر ان کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔ ان کے دلوں میں محبت کی جوٹھنڈک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ڈالی ہے وہ اس سے سرور پاتے ہیں۔ہر وقت اس کی محبت میں گُم رہنااورگڑگڑا کر رونا ان کا معمول ہوتا ہے۔”
یہ کہہ کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک آہِ سرد دلِ پُر درد سے کھینچی اور فرمایا :” اللہ عَزَّوَجَلَّ کی محبت میں گُم رہنے والے
خوش بخت لوگ ہمیشہ محبتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی لذَّت سے مسرور رہتے اور اسی حالت میں اس دارِ فانی سے دار عقبیٰ کی طرف کُوچ کر جاتے ہیں۔ ہائے! کتنا عمدہ ہے وہ مرض جس کی دوا معلوم نہ ہو۔” پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ایک زور دار چیخ مارکر فرمایا : ”اُن پاکیزہ صفات لوگوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اخلا ص والا معاملہ رکھا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے بھی ان پر محبت و کرم کی خوب برسات فرمائی۔ آہ! اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے محبّین پر جود وکرم کی جو بارش برساتا ہے لو گ اگر اس کی انتہائی قلیل مقدار کو بھی جان لیتے تو حسرت سے مر جاتے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے محبین کو جو سعادتیں عطا فرماتا ہے کوئی اس کا اندازہ نہیں کرسکتا۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)