حکایت نمبر221: مرشِدپرمریدکاحال پوشیدہ نہیں ہوتا
حکایت نمبر221: مرشِدپرمریدکاحال پوشیدہ نہیں ہوتا
حضرتِ سیِّدُنا ابو عمر و بن عَلْوَان علیہ رحمۃ اللہ المنان فرماتے ہیں :”ایک مرتبہ میں کسی کام سے ”رَحْبَہ” کے بازار میں گیا ۔ دیکھا کہ کچھ لوگ جنازہ اٹھائے جارہے ہیں ۔ میں نماز جنازہ کے ارادے سے ان کے ساتھ ہولیا ۔ تدفین کے بعدجب واپس ہوا توبِلاارادہ ایک حسین و جمیل عورت پر نظر پڑگئی اور میں اسے دیکھنے لگاپھر نادِم ہوکر” اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن” کہتے ہوئے نگاہ پھیر لی ۔اور اللہ رب ا لعزت جَلَّ جَلَالُہٗ سے اپنے اس فعل کی معافی چاہتے ہوئے گھر چلا آیا ۔
گھر پہنچا توبوڑھی خادمہ نے حیران ہوتے ہوئے کہا :” یہ آپ کا چہرہ سیاہ کیوں ہوگیا؟” میں نے گھبراکر آئینہ دیکھا تو
واقعی میرا چہر ہ سیاہ ہوچکا تھا ۔ میں سوچنے لگا کہ آخر ایسا کونسا گناہ سرزد ہوگیا جس کی نحوست سے مجھ پر یہ مصیبت آ پڑی؟۔ پھر خیال آیا کہ اس غیرعورت کو دیکھنے کی وجہ سے اس عذاب میں گرفتار ہوا ہوں ۔چنانچہ میں چالیس روز تک اللہ عَزَّوَجَلَّ سے معافی مانگتا رہا۔ پھر خیال آیا کہ مجھے اپنے مرشدِ کا مل حضرتِ سیِّدُناجنید بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی کی بارگاہ میں حاضر ہونا چاہے۔ چنانچہ ،میں عروس البلاد ”بغداد شریف”کی جانب چل دیا۔ جب مرشدِ کامل کے آستانہ عالیہ پر پہنچ کر دروازہ کھٹکھٹایا تو شیخِ کامل حضر تِ سیِّدُنا جنید بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی کی آواز سنائی دی :
”اے ابو عمر ! اندر آجاؤ تم نے ”رَحْبَہ ”میں گناہ کیا ،اور ہم یہاں بغداد میں تمہارے لئے استغفار کر رہے ہیں۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)