نفاس کا بیان
نفاس کی تعریف اور مدت
نفاس یعنی وہ خون جو بچہ جننے کے بعد آتا ہے۔ ( متون ) اس کی کمی کی جانب کوئی مدت مقرر نہیں آدھے سے زیادہ بچہ نکلنے کے بعد ایک آن بھی خون آیا تو نفاس ہے اور زیادہ سے زیادہ نفاس کا زمانہ چالیس دن رات ہے۔
مسئلہ۱۲: نفاس کا شمار اس وقت سے ہوگا جب کہ آدھے سے زیادہ بچہ نکل آیا۔
تنبیہ :اس بیان میں جہاں بچہ ہونے کا لفظ آئے گا اس کا مطلب آدھے سے زیادہ بچہ باہر آجانا ہے۔
مسئلہ۱۳: کسی کو چالیس دن سے زیادہ خون آیا تو اگر اس کے پہلی بار بچہ پیدا ہوا ہے یا یہ یاد نہیں کہ اس سے پہلے بچہ پیدا ہونے میں کتنے دن خون آیا تھا تو ان دونوں صورتوں میں چالیس دن رات نفاس ہے باقی استحاضہ اور جو پہلی عادت معلوم ہے توعادت کے دنوں تک نفاس ہے اور جتنا دن زیادہ آیا وہ استحاضہ ہے، جیسے عادت تیس دن کی تھی، اس بار پینتالیس دن آیا تو تیس دن نفاس کے اور پندرہ استحاضہ کے ہیں ۔
مسئلہ۱۴: بچہ پیدا ہونے سے پہلے جو خون آیا وہ نفاس نہیں بلکہ استحاضہ ہے اگرچہ بچہ آدھا باہر آگیا ہو۔
مسئلہ۱۵: حمل ساقط ہونے سے پہلے کچھ خون آیا کچھ بعد کو تو پہلے والا استحاضہ ہے، بعد والا نفاس ہے لیکن یہ اس صورت میں ہے جب کوئی عضو بن چکا ہو ورنہ پہلے والا اگر حیض ہوسکتا ہے تو حیض ہے، نہیں تو استحاضہ ۔
مسئلہ۱۶: چالیس دن کے اندر کبھی خون آیا کبھی نہیں تو سب نفاس ہی ہے، اگر چہ پندرہ دن کا فاصلہ ہوجائے۔
مسئلہ۱۷: اس کے رنگ کے بارے میں وہی اَحکام ہیں جو حیض میں بیان ہوئے۔
حیض و نفاس کے اَحکام
مسئلہ۱۸: حیض و نفاس کی حالت میں نماز پڑھنا روزہ رکھنا حرام ہے۔
مسئلہ۱۹: اِن دنوں میں نمازیں معاف ہیں ، ان کی قضا بھی نہیں البتہ روزوں کی قضا اور دنوں میں رکھنا فرض ہے۔
مسئلہ۲۰: نماز کے وقت میں وضو کرکے اتنی دیر تک ذکر ِالٰہی، درود شریف اور دوسرے وظیفے پڑھ لیا کرے جتنی دیر نماز پڑھا کرتی تھی تاکہ عادت رہے۔
مسئلہ۱۲: حیض و نفاس والی کو قرآن مجید پڑھنا دیکھ کر ہو یا زبانی اور اس کا چھونا اگر چہ جلد یا چولی یا حاشیہ کو انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے یہ سب حرام ہیں ۔ (عالمگیری وغیرہ)
مسئلہ۲۲: کاغذ کے پرچہ پر کوئی آیت لکھی ہو اس کا چھونا بھی حرام ہے۔
مسئلہ۲۳: قرآن مجید جزدان میں ہو تو اس جزدان کے چھونے میں حرج نہیں ۔ (عالمگیری)
مسئلہ۲۴: اِس حالت میں قرآن مجید اور دینی کتابوں کے چھونے کے سب اَحکام وہی ہیں جو بے غسل والے کے ہیں جس کا بیان غسل میں گزرا۔
مسئلہ۲۵: معلمہ کو حیض و نفاس ہو تو ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھا وے اور ہجے کرانے میں کوئی حرج نہیں ۔
مسئلہ۲۶: اس حالت میں دُعائے قنوت پڑھنا مکروہ ہے۔ ( 1)
مسئلہ۲۷: قرآن مجید کے علاوہ اور تمام اَذکار ، کلمہ شریف، درود شریف وغیرہ پڑھنا بلاکراہت جائز ہے بلکہ مستحب ہے وضو یا کلی کرکے پڑھنا بہتر ہے اور ویسے بھی حرج نہیں اور اُن کے چھونے میں بھی حرج نہیں ۔
مسئلہ۲۸: جماع اس حالت میں حرام ہے البتہ لیٹنے بیٹھنے ساتھ کھانے پینے اور بوسہ لینے میں حرج نہیں ۔
________________________________
1 – یہ امام محمد رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا مَذہب ہے مگر ظاہر الروایہ میں ہے کہ اس حالت میں دعائے قنوت پڑھنا مکروہ نہیں ہے۔ ’’ التجنیس‘‘ لصاحب الھدایۃ، ۱/۱۸۶پر ہے کہ اسی پر فتوی ہے ۔ (ا لفتاوی الھندیۃ، کتاب الطہارۃ، الباب السادس،الفصل الرابع،۱/۳۸، ردالمحتار،کتاب الطہارۃ،ارکان الوضو، مطلب: یطلق الدعاء علی ما یشمل الثنائ،۱/۳۵۱)