حضرت سیدنا سری سقطی علیہ رحمۃاللہ القوی کاجنات سے مکالمہ
حضرت سیدنا سری سقطی علیہ رحمۃاللہ القوی کاجنات سے مکالمہ
حضرت سیدناجنید بن محمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:” میں نے حضرت سیدناسری سقطی علیہ رحمۃ اللہ القوی کویہ فرماتے ہوئے سنا:” نوجوانی کے زمانہ میں جبکہ میرے دن بڑے اچھے گزر رہے تھے ۔ ایک رات ایسی آئی کہ میں نے خودکو ایسے پہاڑ کے دامن میں پایا جہاں کو ئی انسان نہ تھا ۔ آدھی رات کے وقت کسی منادی نے مجھے اس طر ح پکارا :” دل ،محبوب کی یادوں سے خالی نہیں ہوتے ،بلکہ وہ تو محبوب کے گم ہوجانے کے خوف سے ہی پگھل جاتے ہیں ۔”
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں بہت حیران ہوا اور پوچھا : یہ منادی (پکارنے والا) کوئی جن ہے یا انسان ؟ پھر یہ آواز سنائی دی ” میں ،اللہ عزوجل پر ایمان لانے والا جن ہوں ۔ میرے ساتھ میرے اور بھی دوست ہیں ۔
میں نے پوچھا: کیا ان کے پاس بھی ایسی باتیں ہیں جیسی تمہارے پاس ہیں ؟اس نے کہا :” ہاں” بلکہ اس سے بھی سے زیادہ اچھی باتیں ہیں۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ پھر مجھے یہ الفاظ سنائی دئیے :” بدن کی کا ہلی اور سستی ہمیشہ سفر میں رہنے سے ہی دور ہوتی ہے ۔ ”میں نے دل میں کہا:ان کا کلام کتنا اچھاہے ۔ پھرتیسری مرتبہ یہ الفاظ سنائی دئیے :” جو تاریکیوں سے مانوس ہوجائے تو پھر اسے کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔”
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ان کی ان باتوں کی وجہ سے بے ہوش ہوکر گر پڑا۔ (تھوڑی دیر بعد) جب ایک بہت ہی پیاری خوشبو کی وجہ سے مجھے ہوش آیا ، تو میں نے اپنے سینے پر نرگس کا ایک پھول پایا ۔ میں اس کی خوشبو سونگھتے ہی باکل ٹھیک ہوگیا ۔میں نے کہا:” اللہ عزوجل تم پر رحم فرمائے ، مجھے کوئی نصیحت کرو۔وہ تمام جن (بیک زبان) بولے :”اللہ عزوجل کے ذکر سے متقی لوگو ں کے دل ہی جلا پاتے ہیں ،جس نے اس کی یاد کے علاوہ کسی اور کام میں طمع کی تو یقینا اس نے ایسی جگہ طمع کی جس کے وہ قابل نہ تھی اور جس نے کسی بیمار طبیب کی پیروی کی تو اس کی بیماری ہمیشہ رہے گی ۔
( اس کے بعد) وہ مجھے وہاں چھوڑ کر چل دیئے ۔ اب بھی جب کبھی میں اس واقعہ کو یاد کرتاہوں تو ان کے کلام کا اثر اپنے دل میں موجود پاتا ہوں۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علی وسلم)