روزِ جزاء کا خوف
روزِ جزاء کا خوف
حضرت سیدناعبد الوھاب بن عبداللہ بن ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، آپ فرماتے ہیں کہ ایک اعرابی امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی: ”اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! نیکی کریں
جنت پائیں ۔”پھراس نے چند عربی اشعار پڑھے جن کاترجمہ یہ ہے:
میر ی بچیوں اور ان کی ماں کو کپڑے پہنائیے توہم ساری زندگی آپ کے لئے جنت کی دعا کریں گے ۔اللہ عزوجل کی قسم! آپ (یہ نیکی )ضرور کریں گے ۔
امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:” اگر میں ایسا نہ کر سکوں تو؟”اعرابی بولا:”اے ابوحفص رضی اللہ تعالیٰ عنہ! اگر ایسانہ ہوا تو میں چلاجلاؤں گا ۔”
امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاورق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا :” اگرتُو چلا گیاتو پھر کیا ہوگا ؟ ”
وہ کہنے لگا: ”تو پھر اللہ عزوجل کی قسم ! آپ سے میرے حال کے بارے میں ضرور سوال کیا جائے گا۔اور اس دن عطیات احسان اور نیکیاں ہوں گی۔ تو ( محشر کے دن) کھڑے شخص سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔پھر اسے ( حساب وکتاب کے بعد) یا تو جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا یا جنت کی خوشخبری سنائی جائے گی ۔”
(اشعار کی صورت میں اس اعرابی کی یہ باتیں سن کر ) امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی آنکھوں سے سیلِ اشک رواں ہو گیا،یہاں تک کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی داڑھی مبارک تر ہوگئی ۔ پھرآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے غلام کو حکم فرمایا: اے غلام ! اس شخص کو میری یہ قمیص عطا کردو ۔ اور یہ اس وجہ سے نہیں کہ اس نے اچھا شعر کہا ہے، بلکہ اس دن (یعنی روز قیامت) کیلئے۔ اس کے بعد ارشاد فرمایا:” اللہ عزوجل کی قسم ! (اس وقت)اس قمیص کے علاوہ میں کسی اور چیز کا مالک نہیں۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبیالامین صلی اللہ تعالی علی وسلم)