نافرمان پاؤں کی سزا
نافرمان پاؤں کی سزا
حضرت سیدناعبدالرحمن بن زید رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں:” بنی اسرائیل میں ایک عبادت گزار شخص تھا۔جو دن رات اللہ عزوجل کی عبادت میں مشغول رہتا، اسی طر ح عبادت کرتے ہوئے اسے کافی عرصہ گزر گیا، ایک مرتبہ وہ چھت پر چڑھا تو اچانک اس کی نظر باہر کھڑی ہوئی ایک حسین وجمیل عورت پر پڑی تو اس کا دل عورت کی طر ف مائل ہوگیا، وہ نیچے اترا اور اس نے ارادہ کیا کہ اس عورت کی طر ف جاؤں ،جیسے ہی اس نے گناہ کے ارادے سے اپنا ایک قدم دروازے سے
باہر نکالا فوراَ اس کی عبادت اس کے کام آگئی ،اللہ عزوجل نے اس کی سابقہ عبادت کے سبب اسے اس گناہ سے محفو ظ رکھا ،چنانچہ وہ عابد اپنے اس فعل پر بہت نادم ہوا اور کہنے لگا:” یہ میں کیا کرنے جارہا ہوں( یعنی میرا دل گناہ کی طر ف کیوں مائل ہوگیا ) چنانچہ وہ وہیں رک گیا اور کہنے لگا: ”جس قدم نے اللہ عزوجل کی نافرمانی کے لئے سبقت کی میں اسے واپس اس عبادت گا ہ میں نہ لاؤں گا، اے نافرمان پاؤں !تجھ پر افسوس ہے کہ تو اللہ عزوجل کی نافرمانی کے لئے باہر نکلا ،اب تو سزا کا مستحق ہے ، خدا عزوجل کی قسم! میں تجھے کبھی بھی واپس عبادت گاہ میں نہ لاؤں گا۔
چنانچہ عابد نے اپنے اس پاؤں کو باہر ہی رہنے دیا۔مسلسل سردی ،گرمی، بارش اور دھوپ وغیرہ سے اس کا پاؤں گل سڑ کر جسم سے علیٰحدہ ہوگیاتو اس عابد نے کہا:” جو پاؤں اللہ عزوجل کی نافرمانی کے لئے بڑھے اس کی یہی سزا ہے، اے اللہ عزوجل! تیرا شکر ہے کہ تو نے مجھے اس پاؤ ں سے نجات دی جو تیری نافرمانی کے لئے بڑھا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)