تجديدِ ايمان کا طريقہ
تجديدِ ايمان کا طريقہ
(ازبانی دعوت اسلامی مولاناابوبلال محمد الیاس عطار قادی مدظلہ العالی )
دل کی تصديق کے بغيرصرف زبانی توبہ کافی نہيں ہو تی ۔مثلا کسی نے کفربک ديا،اس کو دوسرے نے بہلا پھسلا کر اس طرح توبہ کروا دی کہ کفر بکنے والے کو معلوم تک نہيں ہوا کہ ميں نے فلاں کفر کيا تھا ،يوں توبہ نہيں ہو سکتی،اس کا کفر بدستور باقی ہے ۔ لہذاجس کفر سے توبہ مقصود ہو وہ اسی وقت مقبول ہو گی جبکہ وہ اس کفر کو کفر تسليم کرتا ہو اور دل ميں اس کفر سے نفرت و بيزاری بھی ہو جو کفر سرزد ہواتوبہ ميں اس کا تذکرہ بھی ہو ۔ مثلا جس نے ويزا فارم پر اپنے آپ کو عيسائی لکھ ديا وہ اس طرح کہے: ”يا اللہ عزوجل!ميں نے جو ويزا فارم ميں اپنے آپ کو عيسائی ظاہر کيا ہے اس کفر سے توبہ کرتا ہوں ۔لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ(اللہ عزوجل کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہيں اور محمد ا اللہ عزوجل کے رسول ہيں)۔” اس طرح مخصوص کفر سے توبہ بھی ہو گئی اور تجديد ايمان بھی ۔اگر معاذ اللہ کئی کفريات بکے ہوں اور ياد نہ ہو کہ کيا کيا بکا ہے تو يوں کہے:”يا اللہ عزوجل!مجھ سے جو جو کفريات صادر ہوئے ہيں ميں ان سے توبہ کرتا ہوں ”پھر کلمہ پڑھ لے ،(اگر کلمہ شريف کا ترجمہ معلوم ہے تو زبان سے ترجمہ دہرانے کی حاجت نہيں )اگر يہ معلوم ہی نہيں کہ کفر بکا بھی ہے يا نہيں تب بھی اگر احتياطا توبہ کرنا چاہيں تو اس طرح کریں:”يا اللہ عزوجل !اگر مجھ سے کوئی کفر ہو گيا ہو تو ميں اس سے توبہ کرتا ہوں ”يہ کہنے کے بعد کلمہ پڑھ ليں ۔(رسالہ ”۲۸ کلمات کفر”، ص ۷،۹)