اولیاء کا قافلہ اورسمندرکی موجیں:
اولیاء کا قافلہ اورسمندرکی موجیں:
حضرت سیِّدُنا مسمع بن عاصم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میں،حضرت سیِّدُناعبدالعزیز بن سلیمان رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ،حضرت سیِّدُناکلاب بن حرب رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اورحضرت سیِّدُنا سلمان بن اعرج رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ایک رات سمندر کے ساحل پر گزاری ۔ حضرت سیِّدُنا کلاب رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ رونے لگے حتی کہ مجھے یہ خوف لاحق ہواکہ کہیں وہ ہلاک نہ ہوجائيں، ان کے رونے کی وجہ سے حضرت سیِّدُنا عبدالعزیزرحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بھی رونے لگے، ان کے رونے کی وجہ سے حضرت سیِّدُناسلمان رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ بھی رو دیئے۔ اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم !ان سب کے رونے کی وجہ سے مجھے بھی رونا آگیاحالانکہ مجھے ان کے رونے کا سبب معلوم نہ تھا؟ جب میں نے حضرت سیِّدُنا عبدالعزیزعلیہ رحمۃاللہ القدیرسے پوچھا: ”کس چیزنے آپ کو رلایا؟”تو انہوں نے فرمایا: ”اللہ عزَّوَجَلَّ کی قسم! میں نے سمندر کی موجوں کو دیکھا تومجھے جہنم کی ہولناکیاں اور اس کے لمبے لمبے سانس یاد آگئے تو اس چیز نے مجھے رُلا دیا۔” پھر میں نے حضرت سیِّدُنا کلاب رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا اور جب میں نے حضرت سیِّدُنا سلمان رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھاتو انہوں نے فرمایا:”لوگوں میں مجھ سے زیادہ براکوئی نہیں، میں ان پر ترس کھاتے ہوئے رو رہا تھا جو وہ اپنی جانوں کے ساتھ کر رہے تھے ۔”
پیارے اسلامی بھائیو! تصور کیجئے گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارا وہ دن آ چکا ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیاتھااور تمہیں اچانک اس چیزنے پکڑ لیا ہے جس سے تم اپنی اولاد اور والد کے ذریعے چھٹکارا نہیں پاسکتے، وہ ایسا مقام ہے کہ جس میں زبانیں، اعضاء اور جِلد تمہارے خلاف گواہی دیں گے اور کوئی شخص جہنم اور اس کے انگاروں کو برداشت نہیں کر پائے گا۔
وَ اَنۡذِرْہُمْ یَوْمَ الْحَسْرَۃِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ ۘ وَ ہُمْ فِیۡ غَفْلَۃٍ وَّ ہُمْ لَا یُؤْمِنُوۡنَ ﴿۳۹﴾
ترجمۂ کنزالایمان :اور انہیں ڈرسناؤ پچھتاوے کے دن کا،جب کام ہو چکے گااور وہ غفلت میں ہیں،اور وہ نہیں مانتے۔(پ16، مریم:39)