مسلمان بھائی کے لئے مسکرانا صدقہ ہے
سَرْ وَرِ کائنا ت، شاہِ موجودات صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ رَحمت نشان ہے: اپنے بھائی سے مُسکرا کر مِلنا تمہارے لیے صَدَقہ ہے اور نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے مَنع کرنا صَدَقہ ہے۔(ترمذی،کتاب البر والصلۃ،باب ما جاء فی صنائع المعروف،۳/۳۸۴،حدیث:۱۹۶۳)
شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ اس روایت کو نَقْل کرنے کے بعد ’’نیکی کی دعوت‘‘ صفحہ 245پر لکھتے ہیں: بیان کردہ حدیثِ مبارَکہ میں مُسکرا کر ملنے، نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے مَنْع کرنے کو صَدَقہ کہا گیا ۔سُبْحٰن اللّٰہ! مُسکرا کر ملنے کی تو کیا بات ہے! مسکر اکرملنا،مسکرا کر کسی کو سمجھانا عُمُوماً نیکی کی دعوت کے مَدَنی کام کو نہایت سَہل و آسان بنا دیتا اور حیرت انگیز نتائج کا سبب بنتا ہے۔ جی ہاں!آپ کی معمولی سی مُسکراہٹ کسی کا دل جیت کر اُس کی گناہوں بھری زندَگی میں مَدَنی انقِلاب برپا کر سکتی ہے اورملتے وَقت بے رُخی اور لاپرواہی سے اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے ہاتھ ملانا کسی کا دل توڑ کر اُس کومَعَاذَ اللّٰہعَزَّوَجَلَّگمراہی کے گہرے گڑھے میں گر اسکتا ہے،لہٰذا جب بھی کسی سے ملیں ، گفتگو کریں اُس وَقت حتَّی الامکان مُسکراتے رہئے۔ اگر خُشک مزاجی یا بے توجُّہی سے ملنے کی خصلت ہے تو مِلنساری اورمُسکرا کر ملنے کی عادت بنانے کیلئے خوب کوشِش کیجئے، بلکہ مُسکرانے کی عادت پکّی کرنے کیلئے ضَرورتاً کسی کی ذِمّے داری بھی لگایئے کہ وہ دوسروں سے
بات کرتے ہوئے آپ کا منہ پھولا ہوا یا سَپاٹ مَحسوس کرے تو گاہے بہ گا ہے یاد دِہانی کروا تے ہوئے کہتا رہے یا آپ کو اِس طرح کی تحریر دکھا دیاکرے :’’ بات کرتے ہوئے مُسکرانا سنَّت ہے۔‘‘(ماخوذ از’’ نیکی کی دعوت‘‘ ص۲۴۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد