خوف وعبادت
آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو معرفت الٰہی اور علم سب سے زیادہ تھا۔اس لئے آپ سب سے زیادہ
خدا ترس اور عبادت کر نے والے تھے۔چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : ’’ قسم ہے! اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تمہیں معلوم ہو تاجو مجھے معلوم ہے تو تم البتہ زیادہ روتے اور تھوڑا ہنستے ‘‘ ۔ (1 )
آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عبادت کا یہ حال تھا کہ کثرت قیام شب کے سبب سے آپ کے پاؤں مبارک پر ورم آگیا تھا۔صحابہ کرام رِضْوانَُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے عرض کیا کہ آ پ یہ تکلیف ومحنت کیوں اٹھاتے ہیں حالانکہ خدا تعالٰی نے آپ کے سب اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے ہیں (2 ) آپ نے جواب میں فرمایا: ’’ کیا میں شکر گزاربندہ نہ بنو ں ‘‘ ۔ ( 3) یعنی کیا میں اس بات کا شکر نہ کروں کہ میں بخشا گیا۔
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تمام رات نماز میں کھڑے رہے اور قرآن کی ایک ہی آیت بار بار پڑھتے رہے۔ ( 4)
حضرت حذیفہ بن الیمان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہکا بیان ہے کہ میں نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو رات کے ایک حصے میں نماز پڑھتے دیکھاآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم یوں پڑھتے تھے: اَللّٰہُ اَ کْبَر (تین بار) ذُو الْمُلْکِ ( ) وَ الْجَبَرُوْتِ وَ الْکِبْرِیَآئِ وَ الْعَظَمَۃِ ۔ پھر دُعائے اِستفتاح پڑھتے تھے، بعد اَزاں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے (سورۂ فاتحہ کے بعد) سورۂ بقرہ پڑھ کر رکوع کیا ۔آپ کا رکوع (طوالت میں ) مانند قیام کے تھا اور اس میں ’’ سُبْحَانَ رَ بِّیَ الْعَظِیْمِ ‘‘ پڑھتے تھے ۔ پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے رُکوع سے سر اٹھایا ۔آپ کا قومہ مانند رکوع کے تھا اور آپ اس میں لِرَبِّیَ الْحَمْدُ پڑھتے تھے۔ پھر آپ نے سجدہ کیا۔آپ کا سجدہ مانند قومہ کے تھا۔آپ سجدہ
میں ’’ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی ‘‘ پڑھتے تھے۔پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے سجدہ سے سر اٹھا یا، آپ دو سجدوں کے درمیان مانند سجدہ کے بیٹھتے تھے اور رَبِّ اغْفِرْ لِیْ، رِبِّ اغْفِرْ لِیْ پڑھتے تھے۔اس طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے چار رکعتیں پڑھیں اور ان میں سُوْرَۂ بَقَرَۃ و آلِ عِمْرَان و نِسَآء اور مَائِدَ ۃ یا اَنْعَام ختم کیں ۔ (1 )
آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو خوفِ الٰہی کمال درجہ کا تھا۔حضرت عبداللّٰہ بن الشِخِّیر روایت کر تے ہیں کہ ایک روز میں رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضر ہواکیا دیکھتا ہوں کہ آپ نماز پڑھ رہے ہیں اور رونے کے سبب سے آپ کے شکم مبارک سے تانبے کی دیگ (کے جوش) کی مانند آواز آرہی ہے۔ (2 )
رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عبادت کے تفصیلی حالات کتب اَحادیث میں موجود ہیں ۔ یہاں بوجہ اِختصار ان کے اِیر اد کی گنجائش نہیں ۔مگر اتنا بتا دینا ضروری ہے کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا طرزِ عمل اِفراط و تفریط سے خالی ہوا کر تا تھانہ تمام رات نماز پڑھتے اور نہ تمام رات سو تے بلکہ رات کو نماز بھی پڑ ھتے اور سو بھی لیتے اسی طرح روزوں کا حال تھا ماہ رمضان مبارک کی طرح تمام ماہِ شعبان کے روزے رکھتے باقی دس مہینوں میں سے ہر ایک میں آپ ہمیشہ روزہ نہ رکھتے کہ اِفراط لازم آئے اور نہ ہمیشہ اِفطار فرماتے کہ تفریط لازم آئے بلکہ ہر مہینہ میں کبھی روزہ رکھتے اور کبھی اِفطار فرماتے۔