حضرت خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے نکاح
اس وقت حضرت خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا بیوہ تھیں ان کی دوشادیاں پہلے ہو چکی تھیں ، ان کی پاکدامنی کے سبب لوگ جاہلیت میں ان کو طاہرہ کہاکر تے تھے۔ان کا سلسلہ نسب پانچویں پشت میں آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم کے خاندان سے ملتا ہے۔حضرت خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے امور مذکورہ بالا کومد نظر رکھ کر واپس آنے کے قریباً تین مہینے بعد یعلی بن مُنْیَہ کی بہن نفیسہ کی وَساطَت سے آپ کو نکاح کا پیغام بھیجا۔آپ نے اس درخواست کی خبر اپنے چچاؤں کو دی، انہوں نے قبول کیا۔پس تاریخ مُعیَّن پر ابو طالب اور امیر حمزہ اور دیگررؤسائے خاندان حضرت خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے مکان پر گئے اور ان کے چچا عمروبن اسد نے اور بقول بعض ان کے بھائی عمروبن خُوَیْلِد نے ان کا نکاح کر دیا۔شادی کے وقت اُن کی عمر چالیس سال کی تھی۔ابو طالب نے نکاح کا خطبہ پڑ ھا اور پا نسو۵۰۰در ہم مہر قرار پایا۔ (1) یہ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پہلی شادی تھی۔حضرت خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے انتقال کے بعد آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے چند شادیاں اور کیں ۔تمام اَزواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّکا مہر پانسو۵۰۰در ہم ہی مقرر ہوا۔ آنحضرت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی تمام اولاد حضرت خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہی کے بَطَن سے ہوئی، صرف ایک صاحبزادے جن کا نام ابرا ہیم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ تھا حضرت مارِیہ قِبْطِیَّہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے بطن سے سنہ آٹھ ہجری میں پیدا ہوئے اور سنہ دس ہجری میں انتقال فرماگئے۔