تَوَلُّد شریف کے وقت خوارِق
تو لد شریف کے وقت غیب سے عجیب وغریب اور خارِقِ عادت (2) اُمور ظاہر ہوئے تاکہ آپ کی نبوت کی بنیاد پڑ جائے اور لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ آپ اللّٰہ تعالٰی کے بر گزیدہ وپسند یدہ ہیں ۔ چنانچہ ستارے تعظیم کے لئے جھک کر آپ کے قریب آگئے اور انکے نور سے حرم شریف کی پست زمین اور ٹیلے روشن ہوگئے۔آپکے ساتھ ایسا نور نکلا کہ مکہ مشرفہ کے رہنے والوں کو ملک شام کے قیصری محل نظر آگئے۔شیاطین پہلے آسمانوں پر چلے جاتے اور کاہنوں کو بعض مُغیبات کی خبر دے دیتے تھے اور وہ لوگوں کو کچھ اپنی طرف سے ملا کر بتا دیا کر تے تھے۔ اب آسمانوں میں ان کا آنا جانا بند کر دیا گیا اور آسمانوں کی حفاظت شہاب ثاقب سے کر دی گئی۔اس طرح وحی وغیروحی میں خَلْط مَلْط ہو جانے کا اندیشہ جاتا رہا۔شہر مدائن میں محل کِسریٰ پھٹ گیا اور اسکے چودہ کنگر ے گر پڑے۔ اس میں اشارہ تھا کہ چودہ حکمرانوں کے بعد ملک فارِس خادمانِ اسلام کے قبضہ میں آجائے گا۔ (3) فارِس کے آتش کدے ایسے سر دپڑگئے کہ ہر چندان میں آگ جلانے کی کوشش کی جاتی تھی مگر نہ جلتی تھی۔ بُحَیْرَۂ ساوَہ جو ہمدان وقُم کے درمیان چھ میل لمبااور اتنا ہی چوڑا تھا اور جس کے کناروں پر شرک وبت پر ستی ہو اکرتی تھی یکایک بالکل خشک ہو گیا۔وادی ساوَہ (شام وکوفہ کے درمیان ) کی ندی جو بالکل خشک پڑی تھی لبالب بہنے لگی۔