(۱۱)مقبولیت دعا
یہ کرامت بھی بہت زیادہ بزرگوں سے منقول ہے ۔(3)
(۱۲)خاموشی وکلام پر قدرت
بعض بزرگوں نے برسوں تک کسی انسان سے کلام نہیں کیااوربعض بزرگوں نے نمازوں اورضروریات کے علاوہ کئی کئی دنوں تک مسلسل وعظ فرمایااوردرس دیاہے۔(1)
(۱۳)دلوں کو اپنی طرف کھینچ لینا
سینکڑوں اولیائے کرام سے یہ کرامت صادر ہوئی کہ جن بستیوں یا مجلسوں میں لوگ ان سے عداوت ونفرت رکھتے تھے۔ جب ان حضرات نے وہاں قدم رکھاتو ان کی توجہات سے ناگہاں سب کے دل ان کی محبت سے لبریز ہوگئے اورسب کے سب پروانوں کی طرح ان کے قدموں پر نثار ہونے لگے۔(2)(حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۷)
(۱۴)غیب کی خبریں
اس کی بے شمار مثالیں موجودہیں کہ اولیاء کرام نے دلوں میں چھپے ہوئے خیالات وخطرات کو جان لیا اورلوگوں کو غیب کی خبریں دیتے رہے اوران کی پیش گوئیاں سوفیصدی صحیح ہوتی رہیں۔(3)
(۱۵)کھائے پئے بغیرزندہ رہنا
ایسے بزرگوں کی فہرست بہت ہی طویل ہے جو ایک مدت درازتک بغیر کچھ
کھائے پئے زندہ رہ کرعبادتوں میں مصروف رہے اورانہیں کھانا یا پانی چھوڑدینے سے ذرہ برابر کوئی ضعف بھی لاحق نہیں ہوا۔(1)
(۱۶)نظام عالم میں تصرفات
منقول ہے کہ بہت سے بزرگوں نے شدید قحط کے زمانے میں آسمان کی طرف انگلی اٹھا کر اشارہ فرمایا تو ناگہاں آسمان سے موسلادھار بارش ہونے لگی اور مشہور ہے کہ حضرت شیخ ابو العباس شاطر رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ تو درہموں کے بدلے بارش فروخت کیا کرتے تھے ۔ (2)(حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۷)
(۱۷)بہت زیادہ مقدار میں کھالینا
بعض بزرگوں نے جب چاہا بیسیوں آدمیوں کی خوراک اکیلے کھاگئے اور انہیں کوئی تکلیف بھی نہیں ہوئی ۔
(۱۸)حرام غذاؤں سے محفوظ
بہت سے اولیاء کرام کی یہ کرامت مشہور ہے کہ حرام غذاؤں سے وہ ایک خاص قسم کی بدبو محسوس کرتے تھے۔ چنانچہ حضرت شیخ حارث محاسبی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے سامنے جب بھی کوئی حرام غذا لائی جاتی تھی تو انہیں اس غذا سے ایسی ناگوار بدبو محسوس ہوتی تھی کہ وہ اس کو ہاتھ نہیں لگاسکتے تھے اوریہ بھی منقول ہے کہ حرام غذا کو دیکھتے ہی ان کی ایک رگ پھڑکنے لگتی تھی۔
چنانچہ منقول ہے کہ حضرت شیخ ابوالعباس مرسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے سامنے لوگوں نے امتحان کے طور پر حرام کھانا رکھ دیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیه نے فرمایا: اگر حرام غذا کو دیکھ کر حارث محاسبی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی ایک رگ پھڑکنے لگتی تھی تو میرا یہ حال ہے کہ حرام غذا کے سامنے میری ستر رگیں پھڑکنے لگتی ہیں۔(1) (حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۷)
(۱۹)دور کی چیزوں کو دیکھ لینا
چنانچہ شیخ ابو اسحاق شیرازی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی یہ مشہورکرامت ہے کہ وہ بغداد شریف میں بیٹھے ہوئے کعبہ مکرمہ کو دیکھا کرتے تھے ۔ (حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۷)
(۲۰)ہیبت ودبدبہ
بعض اولیاء کرام سے اس کرامت کا صدور اس طورہواکہ ان کی صورت دیکھ کر بعض لوگوں پر اس قدر خوف وہراس طاری ہوا کہ ان کا دم نکل گیا، چنانچہ حضرت خواجہ بایزیدبسطامی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی ہیبت سے ان کی مجلس میں ایک شخص مرگیا۔(2) (حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۷)
(۲۱)مختلف صورتوں میں ظاہر ہونا
اس کرامت کو صوفیائے کرام کی اصطلاح میں ”خلع ولبس” کہتے ہیں ، یعنی ایک شکل کو چھوڑ کر دوسری شکل میں ظاہر ہوجانا ۔ حضرات صوفیہ کا قول ہے کہ عالم ارواح اورعالم اجسام کے درمیان ایک تیسرا عالم بھی ہے جس کو عالم مثال کہتے ہیں ۔ اس عالم
مثال میں ایک ہی شخص کی روح مختلف جسموں میں ظاہر ہوجایا کرتی ہے ۔ چنانچہ ان لوگوں نے قرآن مجید کی آیت کریمہ فَتَمَثَّلَ لَھَا بَشَرًاسَوِیًّا﴿﴾ (1) سے استدلال کیا ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام حضرت بی بی مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے سامنے ایک تندرست جوان آدمی کی صورت میں ظاہر ہوگئے تھے ۔یہ واقعہ عالم مثال میں ہوا تھا۔
یہ کرامت بہت سے اولیاء نے دکھائی ہے، چنانچہ حضرت قضیب البان موصلی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ جن کا اولیاء کے طبقہ ابدال میں شمار ہوتاہے ،کسی نے آپ پر یہ تہمت لگائی کہ آپ نماز نہیں پڑھتے ۔ یہ سنکر آپ جلا ل میں آگئے اورفوراً ہی اپنے آپ کواس کے سامنے چند صورتوں میں ظاہر کیا اور پوچھا کہ بتا تونے کس صورت میں مجھ کو ترک نماز کرتے ہوئے دیکھا۔(2)(حجۃ اللہ ج۲،ص۸۵۸)
اسی طرح منقول ہے کہ حضرت مولانا یعقوب چرخی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ جو مشائخ نقشبندیہ میں بہت ہی ممتازبزرگ ہیں۔ جب حضرت خوا جہ عبیداللہ احرار رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ان کی خدمت میں بیعت کے لیے حاضر ہوئے تو حضرت خوا جہ مولانا یعقوب چرخی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے چہرہ اقدس پر ان کو داغ دھبے نظرآئے جس سے ان کے دل میں کچھ کراہت پیداہوئی تو اچانک آپ ان کے سامنے ایک ایسی نورانی شکل میں ظاہر ہوگئے کہ بے اختیار حضرت خوا جہ عبیداللہ احرار رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کا دل ان کی طرف مائل ہوگیا اوروہ فوراً ہی بیعت ہوگئے ۔(3)(رشحات العیون)